الوقت - داعش کے دہشت گردوں کے قبضے سے موصل سٹی کی آزادی کی مہم شروع ہوئے ایک ہفتے سے بھی کم کا وقت ہو رہا ہے اور عراقی فوج شہر سے پانچ کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
الوقت کی رپورٹ کے مطابق، اس سے پہلے کہا گيا تھا کہ داعش پوری طرح کمزور ہو چکا ہے اور ممکن ہے کہ موصل سٹی کی آزادی اس سے پہلے ہی ہو جائے جس کی توقع حکومت بغداد نے کی تھی۔ اسی طرح ایران میں عراق کے سفیر نے بھی امید ظاہر کی تھی کہ اربعین سے پہلے ہی داعش کے قبضے سے موصل سٹی آزاد ہو جائے گا۔ یہ پیشن گوئیاں سچ ہوتی نظر آنے لگی ہے اور کیونکہ موصل سٹی کی آزادی کی مہم شروع ہونے کے چھ دن بعد فوج 20 کیلومیٹر تک پیشرفت کر گئی اور اب موصل پہنچنے میں اسے صرف پانچ کیلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہے۔ موجوہ وقت میں یہ فاصلہ مزید کم ہوتا جائے گا اور فوج موصل سے مزید نزدیک ہوگي لیکن موصل میں داخل ہونے اور موصل سٹی کا اصل آپریشن شروع ہونے کے لئے ضروری ہے کہ فوج کو فوج کی دوسری یونٹزکی جانب سے مضبوط کیا جائے تاکہ موصل شہر میں داخل ہونے پر کم ہی خطرے کا سامنا کرنا پڑے۔
دوسری جانب مشرقی موصل کے دوسرے علاقوں پر عراق کی فوج کا قبضہ ہو گيا ہے اور موصل سے 30 کیلومیٹر کے فاصلے پر موجود حمدانیہ شہر بھی فوج کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔ فوج نے اسی طرح بخدیدا اور قرہ قوش نامی علاقوں پر قبضہ کرکے موصل میں داخل ہونے کا راستہ ہموار کردیا۔ البتہ حمدانیہ پر فوج کے قبضے کے بعد موصل میں داخل ہونا ان کے لئے زیادہ سخت نہیں ہوگا اگرچہ یہ علاقہ موصل سے 30 کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس کے راستے میں آبادی والے علاقے نہیں ہیں جن کی وجہ سے فوج کو سختی کا سامنا کرنا پڑتا۔ اسی لئے حمدانیہ کی آزادی کے بعد موصل کی جانب تیزی سے فوج کی پشرفت کی توقع ہے۔ اسی حوالے سے المیادین ٹی وی چینل نے اپنے نمائندے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اینٹی ٹریریزم اسکواڈ اور فوج کی مشترکہ ذمہ داری مشرقی موصل کے حمدانیہ علاقے کی سیکورٹی سنبھالنا ہے۔
دوسری طرف حمدانیہ کی آزادی نے موصل سٹی کی طرف فوج کی پیشرفت کو آسان بنا دیا ہے اور رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ عراقی فوج موصل سٹی سے پانچ کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ حمدانیہ شہر سنیچر کو داعش کے قبضے سے آزاد ہوا تھا اور موصل کے قریب واقع ہونے کے لحاظ سے یہ اہم شہر سمجھا جاتا ہے اور فوج کے پروگرام کے مطابق یہ شہر، موصل میں موجود داعش کے دہشت گردوں سے مقابلے کے لئے فوج کا محاذ بنے گا۔ اس شہر سے پہلے حمدانیہ کے شمال میں واقع برطلہ شہر بھی داعش کے قبضے سے آزاد ہوا تھا۔ بقول فوج یہ شہر بھی صوبہ نینوا کے دوسرے علاقوں کو آزاد کرنےکے لئے بہت اہم شہر سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکا کی سربراہی میں بنے بین الاقوامی اتحاد کے جنگ طیاروں نے عراق کے سیکورٹی اداروں کی رپورٹ پر اعتماد کرتے ہوئے جنوبی موصل میں واقع منیرہ گاؤں میں داعش کی 11 گاڑیوں کو تباہ کر دیا تھا۔
عراق اور موصل سٹی کے آپریشن سے متعلق ایک خبر یہ بھی ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے تازہ ترین بیان میں دعوی کیا کہ تاریخی لحاظ سے موصل ترکی سے متعلق ہے۔ عراق اور ترکی کے درمیان جاری کشیدگی کے مد نظر ان کا یہ بیان قابل توجہ ہے ۔ موصل سٹی کی آزادی کی مہم ایسی حالت میں جاری ہے کہ موصل سٹی کی بعشیقہ فوجی چھاونی میں ترکی فوجیوں کی تعیناتی پر بغداد اور انقرہ کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔