الوقت - متحدہ عرب امارات نے رواں سال کے شروع میں امریکہ کے منتخب صدر اور روس کے صدر کے نمائندوں کے درمیان ایک ملاقات کروائی تاکہ واشنگٹن اور ماسكو کے تعلقات بحال ہو جائیں اور ماسكو اور تہران کے تعلقات کو محدود کیا جا سکے۔
امریکی، یورپی اور عرب حکام نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ یہ خفیہ میٹنگ متحدہ عرب امارات کی ثالثی سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے کچھ دن پہلے جزیرہ شیلز میں منعقد ہوئی اور اس میں روس کو اس بات کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو کم کر لے۔
ان حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابو ظہبی کے شہزادے شیخ محمد بن زائد النہيان نے اسی سلسلے میں گزشتہ دسمبر میں نیویارک کا خفیہ دورہ بھی کیا تھا۔ اس سفر میں انہوں نے ٹرمپ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلين، ٹرمپ کے داماد جارڈ كوشنر اور وائٹ ہاوس کے اسٹرٹیجک امور کے سربراہ اسٹیو بینن سے گفتگو کی تھی۔
زائد اور ان کے بھائی نے جو متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر ہیں، ایران سے تعلقات منقطع کرنے پر روس کو تیار کرنے کے راستوں کا جائزہ لیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ زائد نے گزشتہ سال دو بار روس کے صدر ولادیمير پوتين سے ملاقات کی تھی اور ان سے درخواست کی تھی کہ وہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے زیادہ قریبی تعاون کریں اور ایران سے اپنے تعلقات کو محدود کریں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات کو ظاہری طور پر علاقے میں ایران کے بڑھتے اثر و رسوخ سے تشویش لاحق ہے۔