الوقت - شام پر امریکہ کے میزائل حملے پر عالمی برادری نے انتہائی سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے شام پر امریکہ کے میزائل حملے کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایران، کیمیائی ہتھیاروں کی سب سے بڑی قربانی کی حیثیت سے اس قسم کے حملوں کی مذمت کرتا ہے لیکن اسی کے ساتھ وہ اس بہانے ایک طرفہ اقدامات کو خطرناک اور تباہ کن سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شام پر امریکہ کے میزائل حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ اس قسم کے حملے شام میں ختم ہوتے جا رہے کہ دہشت گردوں کو طاقت فراہم کریں گے اور شام اور علاقے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیں گے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ جلد ہی امریکہ کے اس حملے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا جائے گا۔ روس نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ شام پر امریکہ کے میزائل حملے، شام میں دہشت گردی سے جدوجہد کی کوششوں کو کمزور کریں گے، اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے کے معاون ولادیمير سافرینكوف نے بھی اس حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی خود مختار ملک پر کیا جانے والا ہر قسم کا فوجی حملہ قابل مذمت ہے۔
بولیويا نے بھی شام پر امریکہ کے میزائل حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں سویڈن کے مستقل نمائندے نے بھی شام پر امریکہ کے میزائل حملے پر تشویش ظاہر کی ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حملے کے بعد ایشیائی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے اور بدامنی بڑھنے کے خدشے کے سبب تیل کی بلا مانع فراہمی کے سلسلے میں تشویش بڑھ گئی ہیں۔ شام پر امریکہ کے میزائل حملے میں حمص میں واقع شعيرات ہوائی چھاؤنی میں تعینات ایک کمانڈر سمیت پانچ فوجی جاں بحق اور سات دیگر زخمی ہو گئے جن میں کچھ عام شہری بھی شامل ہیں۔