الوقت - ہیومن رائٹس واچ نے بحرینی حکومت پر عوام کی سرکوبی اور ان کی پرامن انقلابی تحریک کو کچلنے کا الزام عائد کیا ہے۔
العالم ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطی کے امور کے سربراہ جو اسٹروک نے کہا کہ بحرینی حکومت نے ملک کے ایک اہم سیاسی گروہ کو تحلیل کرکے، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مذہب رہنماؤں پر مقدمہ چلا کر اور متعدد مخالفین کی شہریت سلب کرکے سرکوبی کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور اپنے مخالفین کو بری طرح کچل رہی ہے۔
جو اسٹروک نے کہا کہ منظم طریقے سے اظہار بیان کی آزادی کی پائمالی اور پر امن مظاہروں کے انعقاد پر پابندی سے بحرین میں انسانی حقوق کی صورت حال قابل رحم ہو گئی ہے۔ انہوں نے بحرینی حکومت پر شہری حقوق کی خلاف ورزی اور عوام کی آزادی سلب کرنے کا الزام عائد کیا اور بحرین میں سیاسی حل کے رکے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جو اسٹروک نے کہا کہ الوفاق پارٹی پر عائد پابندیوں کے خاتمے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی سے ملک میں سیاسی عمل پھر سے شروع ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 11 فروری 2011 سے بحرین میں جمہوریت کے قیام اور شاہی نظام ختم کرنے کے لئے پرامن مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔