الوقت - جہاں ایک طرف صیہونی حکومت نے مسجد اقصی میں سحری اور افطاری کا سامان لانے پر پابندی عائد کر دی ہے، وہیں دوسری جانب رمضان کے موقع پر فلسطین میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کو قبلہ اول میں عبادت سے روکنے میں ناکامی کے بعد مسجد اقصی میں افطاری اور سحری کا سامان لانے سے روک دیا۔ مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ پیر کو فلسطینی شہریوں کی جانب سے مسجد اقصی میں موجود افراد کے لئے سحری کا سامان لانے کی کوشش کی گئی مگر صیہونی حکومت نے ان سے سحری کا سامان چھین لیا۔ اسی طرح شام کو افطاری کا سامان بھی ضبط کرلیا گیا۔
بدھ کو فلسطینی محکمہ اوقاف کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصی میں درجنوں افراد اعتکاف میں بیٹھے ہوئے ہیں جن کے لئے کھانے پینے کا سامان ان کے گھروں سے بھجوایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بیت المقدس کے دوسرے شہری بھی افطاری قبلہ اول میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر صیہونی حکومت ایک منظم حکمت عملی کے تحت مسجد اقصی میں سحری اور افطاری کا سامان لے جانے سے روک رہی ہے جس سے روزہ داروں کو پریشانی ہورہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قبلہ اول میں افطاری اور سحری لانے پر پابندی کی کوشش مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صیہونی حکومت کی واضح مداخلت ہے۔
ادھر فلسطین میں اسرائیل کے انتہا پسند یہودی خاخام کی جانب سے فلسطینیوں کے پانی میں زہر ملانے کے فتوے کے بعد اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی ہے۔ خدشہ ہے کہ شرپسند یہودی فلسطینی مارکٹوں کو بھیجی جانے والی اشیائےخورد و نوش میں بھی زہر ملا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فلسطین کے سماجی کارکن اور اسرئیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لئے سر گرم گروپوں نے شہریوں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی تیار کردہ اشیائے خوردو نوش استعمال نہ کریں کیوں کہ خدشہ ہے کہ اسرائیل کے شرپسند ان میں زہر ملا سکتے ہیں۔
اسرائیلی مصنوعات کے بایئکاٹ کے لئے سر گرم تحریک کے رکن خالد منصور کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ اسرائیلی مصنوعات میں زہر ملاکر انہیں فلسطینی بازاروں میں لایا جارہا ہے تاکہ فلسطینی استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر مسلط کردہ جنگوں سے زیادہ خطرہ اسرائیلی مصنوعات سے ہے کیوں کہ کھانے پینے کی اشیاء میں زہر ملا کر انہیں فلسطینی بازاروں میں فروخت کیا جاسکتا ہے۔ خالد منصور کے مطابق ماہ صیام کےآتے ہی اسرائیلی کمپنیاں ہزاروں ٹن خوراک فلسطینی بازاروں میں پہنچانے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ رمضان المبارک کے دوران ان کی چیزیں زیادہ سے زیادہ فروخت ہوں، فلسطینی سماجی کارکن کے مطابق بازاروں سے ملنے والی اسرائیل کی بعض مصنوعات کے خراب ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خراب اشیاء حالیہ ایام میں فلسطینی بازاروں تک پہنچائی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیلی مصنوعات کے استعمال میں احتیاط کا یہ مطالبہ ایک ایسے وقت مین سامنے آیا ہےجب ایک صیہونی انتہا پسند خاخام نے فتوی دیا تھا کہ فلسطینیوں کے پینے کے پانی کے ذخائر میں زہر ملانا جائز ہے۔