الوقت - بحرین کی ایک عدالت نے اس ملک کے بڑی سیاسی جماعت جمیعۃ الوفاق الاسلامی کو تحلیل کر دیا ہے۔
بحرین کے وزیر قانون خالد بن علی آل خلیفہ کے حکم پر بحرین کی ایک عدالت نے نام نہاد دہشت گرد سرگرمیوں کے الزام میں اس پارٹی کی سرگرمیوں کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پارٹی کی تمام عمارتوں کو بند کر دیا جائے گا۔ آل خلیفہ حکومت کا دعوی ہے کہ اس پارٹی نے ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں، تشدد اور غیر ملکی مداخلت کا راستہ ہموار کیا ہے۔
بحرین کے ایک وکیل عبداللہ الشملاوی نے الوفاق پارٹی کے سلسلے میں عدالت کے فیصلے کو جلد بازی میں اٹھایا گیا قدم قرار دیا ہے۔ اس پارٹی کے جنرل سکریٹری شیخ علی سلمان کو اس سے پہلے نو سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
دوسری جانب بحرین کے اٹارني جنرل نے نام نہاد دہشت گرد گروہوں سے تعلق رکھنے کے الزام میں اس ملک کے 13 دیگر شہریوں کی شہریت منسوخ کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔
بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق بحرین کے اٹارني جنرل احمد الحمادی نے بتایا ہے کہ اپیل کورٹ نے دہشت گرد گروہوں سے تعلق رکھنے کے الزام میں 13 دیگر افراد کی شہریت منسوخ کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بحرین کی اپیل کورٹ نے 23 نومبر 2015 کو بھی تین لوگوں کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 15 سال قید اور 10 دیگر کو 10 سال جیل کی سزا سنائی تھی جبکہ تین افراد کو بری کر دیا گیا تھا۔
بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے عوام کے پرامن احتجاج کو دبانے کے لئے سرکوبی، مقدمے، جیل میں ڈالنے اور دھمکی کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور اس نے بہت سے لوگوں کی شہریت ختم کر دی ہے۔ بحرین میں 14 فروری 2011 سے عوام نے آل خلیفہ کی آمریت کے خلاف تحریک شروع کر رکھی ہے۔ عوام آزادی اور انصاف کی نفاذ، امتیازی سلوک کے خاتمے اور ایک منتخب جمہوری حکومت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔