الوقت - لبنان کے المستقبل دھڑے کے سربراہ سعد الحریری نے اشارتا بیان کیا کہ شام کے خلاف جنگ اور تکفیری دہشت گردوں کے استعمال کرنے کا ہدف، دمشق کو صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت خاص طور پر ایران سے جدا کرنا ہے۔
لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعد الحریری نے المستقبل پارٹی کے ارکان کے لئے بلائی گئی افطار پارٹی سے خطاب میں کہا کہ نہ صرف سعودی فرمانروا ملک عبد اللہ نے ہی نہیں بلکہ اوباما، سارکوزی، حسنی مبارک، بادشاہ قطر اور اردوغان سبھی نے مجھ سے ایک ہی بات کہی کہ اے سعد، اپنی بزرگی، کرامت اور شخصی احساسات کو ایک طرف رکھو اور شام جاؤ کیونکہ بشار اسد نے مجھ سے کہا تھا کہ میں ایران سے جدا ہونا اور عربوں کی آغوش میں واپس آنا چاہتا ہوں ۔
ان کا کہنا تھا کہ میں زہر کا پیالہ پیا اور اپنی عزت و احترام کو پائمال کرتے ہوئے سعودی عرب کی درخواست پر شام گیا تاکہ شام کو مزاحمت خاص طور پر ایران سے جدا کرنے کے عظیم ہدف کو عملی جامہ پہنا سکوں لیکن بشار اسد نے سعودی عرب کو فریب دیا اور ان کی پہل اور ان کے کردار کو نظر انداز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کو بعد میں پتا چلا کہ بشار اسد ان میں سے نہیں ہیں، ان کے وعدے پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔
سعد الحریری نے کہا کہ شام کے صدر بشار اسد، سعودی عرب کے سابق فرمانروا ملک عبد اللہ، امریکا، فرانس، مصر اور ترکی کے سبراہان مملک اور قطر کے بادشاہ کی درخواست سننے کو تیار نہیں ہوئے۔ واضح رہے کہ لبنان کے سابق وزیراعظم سعدالحریری نے 19 دسمبر 2009 کو شام کا دورہ کیا تھا۔