الوقت - مصر میں جمہوری طور پر منتخب اولین صدر مرسی کے خلاف فوجی بغاوت میں ڈکٹیٹر عبد الفتاح السیسی کا ساتھ دینے والا ملک میڈیا اب خود انہيں کے خلاف ہو گیا ہے۔
منگل کو ملک میں فوجی حکومت کی جانب سے صحافیوں کے خلاف کاروائی کی شدید مذمت کی گئی۔ صحافیوں کی تنظیم کے مطابق موجودہ حکومت صحافیوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔ اس کے مطابق مصر میں آزادی ختم ہوگئی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان پہلے سے ہی یہ کہتے رہے ہیں کہ السیی انتہائی آمرانہ طرز پر حکومت کر رہے ہیں اور وہ صدر مرسی کے خلاف 2013 میں فوجی بغاوت کے بعد سے ہی تمام اپوزیشن کو منظم طور پر ٹھکانے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چار روز پہلے مصر کی پولیس نے قاہرہ کے پریس سنڈیکیٹ کے کچھ صحافیوں کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ سعودی عرب کو دو جزائر دینے کے السیسی کے فیصلے کے خلاف شروع ہونے والا احتجاجی مظاہروں کو ختم کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز نے 15 اپریل سے کاروآئی شروع کی تھی۔ اس کے خلاف صحافیوں نے یونین کے دفتر کے اندر دھرنا دیا تھا اور ان میں سے دو کو جو اپوزیشن کی ویب سائٹ کےلئے کام کرتے تھے، گرفتارکیا گیا تھا۔
ان میں ویب سائٹ کے ایڈیٹر بھی شامل ہیں۔ پراسیکیوٹر نے ان دونوں صحافیوں پر ملک کی فوجی حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام عائد کیا ہے پریس سنڈیکٹ کے سربراہ یحیی قلاش نے کہا کہ اس سال ہم آزادی صحافت کا عالمی دن اس حالت میں منا رہے ہیں کہ مصر میں صحافت تمام عالمی درجہ بندی کے نیچے کی طرف آگئی ہے۔