الوقت - فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت دے کر در حقیقت کھل کر یمن کے نہتھے اور بے گناہ عوام کے قتل عام کے لئے ریاض کو ترغیب دلائی ہے۔
فرانسیسی ویب سائٹ لوپووان نے لکھا کہ فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے پیر کو سعودی عرب کو 45 کروڑ پچاس لاکھ یورو کے ہتھیار فروخت کے احکامات جاری کر دیئے ہیں جن میں سے زیادہ تر ہتھیار یمنی عوام کے خلاف استعمال ہوں گے۔
یہ ایسي حالت میں ہے کہ فرانس کی کابینہ اور وزارت خارجہ کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت نے اتنے بڑے پیمان پر سعودی عرب کو ہتھیار فروخت پر رضامندی ظاہری کی ہے۔ فرانس کی کابینہ اور وزارت خارجہ نے یمن میں ان ہتھیاروں سے سوء استفادہ کی وجہ سے اس معاہدے کی سختی سے مخالفت کی تھی۔
2016 میں جب فرانس نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اسے 20 ارب یورو کے ہتھیاروں کا آرڈر ملا ہے تبھی سے متعدد سے ممالک اور سرکاری اور غیر سرکاری ادارے پیرس حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں اور انہوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2216 کا حوالہ دیتے ہوئے یمنی عوام کے خلاف جنگ میں سعودی عرب اور اس کے حامی ممالک کے کردار کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 سے یمن پر وسیع حملے شروع کئے ہیں جن میں وہ کئی بار ممنوعہ ہتھیاروں اور كلسٹر بموں کا بھی استعمال کر چکا ہے۔