الوقت - عراق کی رضاکار فورس الحشد الشعبی کی شاخ تحریک النجباء کے ترجمان نے کہا کہ داعش امریکی ہتھیار، سعودی عرب کی گاڑیاں اور قطر کی غذاء کا استعمال کرتا ہے اور اس کے مقابلے میں عرب اتحاد ہماری مشیر سطح تک کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔
عراقی رضاکار فورس النجباء تحریک کے ترجمان سید ہاشم الموسوی نے بدھ کو منعقد ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔ انہوں نے علاقے میں مزاحمتی محاذ کی مسلسل کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اسلام کی شبیہ خراب کرنے اور اسلامی ممالک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جولان کی پہاڑیوں کی آزادی کے لئے فوج تیار ہوگئی ہے۔
انہوں نے علاقے میں فرقہ وارانہ جنگ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کا بنیادی مقصد اسلامی ممالک کو تباہ کرنا اور اسلام کے چہرے کو خراب کرنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دشمن میڈیا علاقائی جنگ کو فرقہ وارانہ جنگ کا نام دے رہا ہے، ہم عراق میں ایک ہی کمیونٹی کا حصہ ہیں جو دہشت گردی سے جدوجہد کر رہی ہے۔ النجباء تحریک کے ترجمان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش نے دوسرے ممالک کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد سے علاقوں پر قبضہ کیا اور اس نے فرقہ واریت کا پرچم لہرایا اور اس کا مقصد، اسلام کی شبیہ کو خراب کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش کے کنٹرول سے بہت سے علاقے آزاد ہو گئے ہیں اور داعش کے بہت سے سرغنہ مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر سعودی عرب کے شہری ہیں۔ سید ہاشم موسوی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے عراق دورے میں ہم نے ان سے کہا کہ عراق کو جو تحفہ دیا، اسے واپس لے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ داعش نے موصل میں دو دن کے اندر اپنے تمام ثبوتوں کو جلا دیا اور زخمیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور ہتھیار ڈالنے والوں کے لئے سزائے موت مقرر کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش کے دہشت گرد شام فرار ہو کر وہاں ایک جدا حکومت کا قیام کرنے کی کوشش میں ہیں لیکن امریکہ ان کو یمن اور شام بھیجنا چاہتا ہے تاکہ پورے خطے میں دہشت گردی پھیل جائے، امریکہ اسی طرح افریقہ میں بھی دہشت گردی کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش میں ہے۔
سید ہاشم موسوی نے کہا کہ عرب اتحاد نے عراق کی مشاورتی سطح تک کی مدد نہیں کی اور وہ عراق میں کمانڈر قاسم سلیمانی کی موجودگی کے مخالف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب موصل پر داعش کا کنٹرول ہوا تو ہمیں امید تھی کہ ایک عرب اتحاد تشکیل پائے گا لیکن وہ صرف ہمیں دیکھ رہے تھے، ان کا بہانہ تھا کہ عراق، ایران کے تحت ہے جبکہ ایران ہی واحد ملک تھا جس نے ہماری مدد کی اور قاسم سلیمانی سمیت کئی فوجی مشیر بھیجے۔
عرب ممالک نے ہم سے کہا کہ کیوں آپنے نے ہمارے خلاف ایک ایرانی فوجی مشیر کو مقرر کیا جبکہ وہ ہزاروں امریکی فوجی مشیروں کے بارے میں کچھ نہیں کہتے یا کم از کم اپنے فوجی مشیر بھیجتے۔ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ عرب میڈیا ہمارے خلاف اٹھ کھڑا ہوا اور ہم کو ميلشيا اور داعش کو اسلامی حکومت کا نام دیتا ہے، یہ عرب میڈیا کا ہمارے ساتھ سوتیلا رویہ رہا ہے۔