الوقت - یمن کے عوام نے دارالحکومت صنعا میں مظاہرہ کر کے سعودی جارحین کے جواب میں ملک کی فوج اور رضاکار فورسز کی میزائل توانائی کو سراہا اور ملک کو ملنے والی کامیابیوں کا جشن منایا۔
اشداء علی الكفار نامی کمیشن نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ دفاعی ہتھیاروں کی تعمیر اور ان کی پیشرفت میں فوج اور رضاکار فورسز کو ملنے والی کامیابیوں کی قدردانی کے لئے اجتماع کریں ۔
واضح رہے کہ یمن کے دفاعی امور کے ماہرین نے کئی میزائل تیار کئے ہیں اور حال ہی میں چار جدید ڈرون طیاروں کی رونمائی بھی کی ہے۔
یمن کی فوج نے اپنے بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکی ساختہ بلیسٹک میزائل یمنی میزائل کا راستہ روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
در ایں اثنا یمن کے سابق صدر علی عبداللہ الصالح نے ملک کے قبائل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب سے ملنے والی سرحد پر جارحین سے لڑنے والے یمنی مجاہدین کی بھرپور مدد کریں۔
علی عبداللہ صالح نے کہا کہ سعودی عرب سے ملنے والی سرحد پر موجود یمنی مجاہد آہستہ آہستہ میدان جنگ کو اپنے حق میں تبدیل کر رہے ہیں لہذا قبائل کی ذمہ داری ہے کہ ان کی بھرپور مدد کریں۔
ادھر اقوام متحدہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل اسٹفن اوبرائن نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ یمن کی 200 ارب ریال کے اثاثے آزاد کرے جسے اس نے بلاک کر رکھا ہے۔
اوبرائن نے یمن کا دورہ مکمل کرنے کے بعد صنعا ایئرپورٹ پر کہا کہ یمن کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا لہذا متحارب فریقوں کو چاہئے کہ پرامن راستے سے جھڑپوں کو ختم کریں۔