الوقت - ترکی کے ایک اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ شام میں فرات شیلڈ یا سپر فرات نامی آپریشن میں انقرہ کی زبردست شکست کے بعد ترکی کے 50 اعلی فوجی افسروں نے استعفی دے دیا ہے۔
ترکی کے اخبار ینی چاغ میں تجزیہ نگار احمد تاکان نے اپنے مقالے میں شمالی شام میں ترک فوج کے نام نہاد آپریشن سپر فرات کی زبردست ناکامی اور ملک کے 50 اعلی فوجی افسروں کے استعفے کا انکشاف کیا ہے۔
ایسی حالت میں کہ جب ترکی کی فوج فری سیرین آرمی کے مسلح افراد کے ساتھ شمالی شام میں سپر فرات نامی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، فری سیرین آرمی کی جانب سے ترکی کے ساتھ خیانت اور ترک فوجیوں کے حوصلے پست ہونے سے متعلق خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں۔
احمد تاکان لکھتے ہیں کہ مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر اس کا بات انکشاف ہوا ہے کہ نام نہاد فری سیرین آرمی نے ترکی کی فوج سے ملنے والے ہتھیار اور گولے بارود، داعش کے ہاتھ فروخت کردیئے۔
تاکان نے ترک فوج کے موثق ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ 8 جنوری 2017 کو ترکی کے فوجیوں نے جنوبی الباب شہر سے 10 کیلو میٹر کے فاصلے پر فری سیرین آرمی کے کچھ افراد کو گرفتار کیا جو دو ٹرک گولہ و بارود اور ہتھیار داعش کے دہشت گردوں کے لئے ارسال کر رہے تھے۔
بتایا گیا کہ ان افراد کو گرفتار کرکے ترکی کے ایک اعلی افسر کے پاس لے جایا گیا جس کے بعد ٹرک کی تفتیش کے بعد اس میں وہ ہتھیار اور گولہ بارود برآمد ہوئے جو ترک فوج نے فری سیرین آرمی کے اختیار میں دیئے تھے۔
اس واقعے کے بعد ترکی کی فوج کے 50 اعلی افسروں نے اپنے استعفے دے دیئے۔ ترک فوج کے کمانڈروں نے مذکورہ فوجی افسروں سے ملاقات کرکے ان پر استعفی واپس لینے کا دباؤ ڈالا۔