الوقت - صوبہ بغلان کی کونسل کے رکن نے دعوی کیا ہے کہ افغان حکومت ہونے والے معاہدے کی بنیاد پر اس صوبے کے کچھ علاقوں کو مسلح مخالفین کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اس بیان پر حکومت کی جانب سے کوئی بھی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
بغلان کی صوبائی کونسل کے رکن محمد ظریف ظریف کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے علاقے کے بعض علاقوں عمدا مسلح مخالفین کے حوالے کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قومی اتحاد کی حکومت کا کھیل ہے جس کے تحت وہ اس صوبے کے بعض علاقوں کو حکومت مخالفین کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت دفاع نے اس موضوع پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بغلان کے منگلا ہا اور علاء الدین علاقوں میں واقع فوجی چھاونی کو پولیس کے حوالے کرنے کے لئے خالی کرایا گیا ہے تاکہ اس جگہ سے پولیس استفادہ کر سکے۔
افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان محمد راد منش نے کہا کہ ملک کی فوج بغلان کی اپنی دو فوجی چھاونی پولیس اہلکاروں کے لئے خالی کر سکتی ہے لیکن ابھی اس کا مناسب موقع نہیں آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز صوبہ بغلان کی فوجی کونسل نے پیش کی تھی لیکن ابھی تک افغان وزارت دفاع کے حکام نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔
افغانستان کے ایک اخبار ماندگار نے بھی انکشاف کیا ہے کہ صوبہ بغلان کی فوجی کونسل علاقے میں موجود اپنی دو چھاونیوں کو خالی کرنا چاہتی ہے۔