الوقت - افغان حکومت حالیہ دنوں میں ملک کے 11 علاقوں میں ریل لائن بچھا کر ملک کو اقتصادی محاصرے سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ افغانستان کی حکومت نے حالیہ برسوں میں حمل و نقل اور ٹرانزٹ کے لئے دو راستوں پر انحصار سے نجات پانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کابل کی حکومت ملک میں 11 ریل لائن بچھا کر علاقائی اور بین الاقوامی حمل و نقل کے نیٹ ورک سے ملنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حالیہ مہینوں میں افغانستان میں دو اہم ریل لائینیں ہیں جو افغانستان- چین اور افغانستان سے ترکمنستان کی جانب جاتی ہیں۔ اس طرح سے ان ریل لائینوں نے اس ملک کو کچھ علاقائی اور یورپی ممالک سے متصل کر دیا ہے جس سے یہ ملک کافی فائدہ اٹھا رہا ہے۔
افغانستان اور ترکمنستان کے درمیان ریل لائین کی شروعات تقریبا ایک ہفتہ پہلے دونوں ممالک کی سرابراہوں کی موجودگي میں شروع ہوئی۔ یہ افغانستان کی ایک ایسی اہم ریل لائین ہے جو اس ملک کو علاقائے اور یورپ کے اہم بازاروں تک پہنچاتی ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک مال گاڑی چین سے شمالی افغانستان کے حیرتان بندرگاہ پہنچی تھی۔
عام شہریوں کے مفاد میں کام کرنے والی افغانستان کی وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ ریل کے ذریعے افغانستان اور چین کے درمیان اشیاء کی منتقلی 2017 میں سالانہ دس لاکھ ٹن ہوگی جبکہ 2018 میں یہ مقدار 30 لاکھ ٹن تک پہنچ جائےگی۔ افغانستان کی حکومت بھی نئی ریل لائینوں کا افتتاح کو اپنے ترقی کے منصوبے میں شامل کیا ہے۔ یہ گیارہ ریل لائینیں ملک کے مختلف علاقوں میں بچھائی جائیں گی اور ان کے ذریعے افغانستان ہمسایہ ممالک اور بین الاقوامی بازار تک اچھی طرح سے رسائی حاصل کر سکے گا۔
اس سے پہلے پاکستان کے راستے افغانستان اشیاء کی درآمد و برآمد کی جاتی تھی لیکن اسلام آباد کی جانب سے افغانستان کے لئے اشیاء کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کئے جانے کی وجہ سے افغان حکومت نے نقل و حمل اور علاقائی و بین الاقوامی بازار تک رسائی کے لئے نئے راستے کا انتخاب کیا ہے۔
ریل کی یہ نئی لائینیں مذکورہ ذیل ہوں گی : تورخم - جلالآباد - کابل، افغانستان - ایران - تاجیکستان - قرقیزستان - چین، آتامراد - آقینه، خواف - ہرات، آقینه - شبرغان - ہرات - قندوز - شیرخان بندر، تورغندی - ہرات، مزارشریف - میمنه - ہرات، ہرات - فراه - زابل ایران، و فراه - قندهار - اسپین بولدک کے درمیان ہوں گی۔ اس طرح سے یہ گیارہ لائینیں پاکستان، ایران، چین، ترکمنستان، تاجکستان، ازبکستان اور قزاقستان جیسے بڑوسی ممالک سے متصل ہوں گی۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ ان ریل لائینیوں کے شروع ہونے سے واخان، شیرخان بندرگاہ، حیرتان، آقینہ، تورغندی، چاہ سرخ، زرنج، بہرامچہ، سپین، بولدک، خوست اور تورخم جیسے افغانستان سے علاقے ہمسایہ ممالک اور علاقائی اور بین الاقوامی ٹرانزیٹ سے منسلک ہو جائیں۔
عام شہریوں کے مفاد میں کام کرنے والی افغانستان کی وزارت کے وزیر محمد بلیغ اس بارے میں کہتے ہیں کہ تورخم - کابل- جلاآباد کے درمیان 212 کیلومیٹر طولانی ریل لائن بنانے کے فنی اور اقتصادی مسائل پورے ہوچکے ہیں اور تقریبا 75 فیصد کام میں پیشرفت ہوچکی ہے۔
افغانستان اور ایران کے درمیان ریل لائین بچھانے کا افغان حکومت کا قدم، ٹرانزیٹ کے دو راستوں پر منحصر ہونے سے نجات پانے کا اچھا قدم ہے۔ یہ لائین بچھانے کا کام تقریبا دس سال پہلے شروع ہو چکا تھا۔