الوقت - عراق کی فوج نے داعش کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شمالی موصل کے مزید کئی علاقوں کو آزاد کرا لیا ہے۔
الفرات نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ شمالی موصل کے النوران علاقے کے چار دیہاتوں کو داعش کے چنگل سے فوج نے آزاد کرا لیا ہے۔ آزادی کے بعد فوج وہاں تعینات ہو گئی ہے۔
العالم ٹی وی چینل نے بھی رپورٹ دی ہے کہ عراقی فوج نے شمالی نینوا میں العربی اور الحرباء محلوں کو آزاد کرانے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ ان علاقوں کی آزادی سے موصل کا شمالی حصہ مشرقی حصے سے مل جائے گا۔
عراق کے دربند خان سلیمانيہ علاقے سے یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ فوج نے اس علاقے میں دہشت گردوں کے ایک حملے کو ناکام بنا دیا۔
داعش کے دہشت گرد اس علاقے پر کنٹرول کرنا چاہتے تھے۔ واضح رہے کہ عراقی فوج نے 17 اکتوبر سے موصل کی آزادی کی مہم شروع کی ہے۔
دوسری جانب امریکا بدستور گریٹر مڈل ایسٹ یا نئے مشرق وسطی کے منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش میں ہے جس کا اصل مقصد، امریکا اور صیہونی حکومت کا علاقے پر تسلط و اثرات قائم کرنا ہے۔
امریکہ کے وزیر دفاع نے اعلان کیا ہے کہ داعش کے بعد بھی عراق میں اس کا باقی رہنا ضروری ہے۔ ایشٹن کارٹر نے زور دے کر کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کی شکست کے بعد بھی امریکی فوجیں اور اس کے بین الاقوامی اتحادی کو چاہیے کہ وہ عراق میں باقی رہیں۔
دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے عراق میں طویل عرصے تک رہنے کے لئے امریکی منصوبے کا واضح ہو جانا اس بات کی علامت ہے کہ عراق کو اب بھی امریکا کے مشتبہ منصوبوں اور سازشوں کا سامنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کئی مہینوں تک اس بارے میں بحث ہونے کے بعد کہ عراق میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد کتنی ہے؟ امریکی ترجمان كرسٹوفر گیرفر نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف امریکی اتحادی فوجیوں کی تعداد سات ہزار ہے۔