الوقت - یمن کی تحریک انصار اللہ اور اس کے اتحادی نے نئی قومی اتحاد کی حکومت کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو یمنی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اس نئی حکومت کی باگ ڈور عدن کے سابق گورنر عبد العزیز بن حبتور سنبھالیں گے جنہیں ملک کے داخلی امور کی نگرانی اور اس ملک پر سعودی عرب کی جاری جارحیت سے نمٹنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
یمن کی اس نئی حکومت میں 3 نائب وزیر اعظم اور 7 ریاستی وزراء سمیت 35 وزراء ہوں گے۔ یہ نئی حکومت، یمن کی اعلی سیاسی کونسل کا مقام لے گی جو اس سال کے شروع میں الحوثی گروہ اور سابق یمنی صدر عبداللہ صالح کے تعاون سے قائم ہوئی تھی۔
تحریک انصار اللہ نے زور دیا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کا اقوام متحدہ کی ثالثی سے جاری امن مذاکرات کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ مذاکرات کا یہ عمل اگست 2016 میں بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہو گیا تھا ۔
دوسری جانب یمن کی انقلابی کونسل کے سربراہ نے قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کو قومی کامیابی قرار دیا ہے۔
العالم ٹی وی چینل کے مطابق، محمد علی الحوثی نے یمن میں قومی اتحاد کی حکومت کی سر پرستی میں اقتصادی صورت حال کے بہتر ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے یمنی عوام اور فوج سے اقتصادی جنگ کے پہلوؤں کو درک کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اسی طرح یمنی عوام کی قربانی اور عوام کی جانب سے یمن کے قومی رہنماؤں کی حمایت کو جارحین کی شکست کی ضمانت قرار دیا اور کہا کہ جارح ممالک نے یمن پر فوجی حملے کے ساتھ اقتصادی جنگ بھی تیز کر دی ہے۔
اس درمیان یمن پر سعودی عرب کے تازہ حملوں میں 3 معصوم بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔ یمنی میڈیا سے موصولہ رپورٹ کے مطابق، سعودی توپخانوں نے یمن کے صوبہ صعدہ کے شدا قصبے پر گولہ باری کی جس میں 3 بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔