الوقت - عراقی سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ کربلائے معلی کی زیارت کر کے واپس لوٹ رہے زائرین کو نشانہ بنا کر کئے گئے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے زائرین کی تعداد بڑھ کر 100 ہو گئی ہے۔
جمعرات کو یہ دھماکہ کربلا سے مشرق میں 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر حلہ کے ایک پٹرول پمپ پر ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، شہید ہونے والوں میں 60 ایرانی زائرین ہیں۔ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
رويٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ پٹرول پمپ اور اس کے قریب واقع ایک ریسٹورینٹ کے درمیان ہوا ہے جہاں عزاداران امام حسین آرام کرنے کے لئے رکے تھے۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عراق کے شہر حلہ میں زائرین پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بہرام قاسمی نے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے عراقی حکومت، عوام اور جاں بحق افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حملے میں شہید ہونے والے ایرانی زائرین کے سلسلے میں کہا کہ وزارت خارجہ اور بغداد میں ایرانی سفارت خانہ سنجیدگی سے اس موضوع کا جائزہ لے رہا ہے اور اس سلسلے میں ہر ممکنہ اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری خبر آ جانے کے بعد ایرانی عوام کو اس موضوع سے آگاہ کیا جائے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس طرح کے منظم حملے کو دہشت گردوں کی کمزوری اور انہیں مسلسل ملنے والی شکست کی علامت قرار دیا اور کہا کہ اس وحشیانہ اور غیر انسانی کارروائی سے عراقی حکومت اور عوام کے عزائم میں اور اسی طرح دہشت گردی سے متاثرہ عراقی عوام کے ساتھ ایران کی مزاحمت کے جذبے میں کسی قسم کا رخنہ پیدا نہیں ہوگا۔