الوقت - بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی عدالت نے مختلف بہانوں سے ملک کے ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف مقدمے کی سماعت کی تاریخ ملتوی کر دی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، آل خلیفہ حکومت کی عدالت نے بدھ کو بحرین کے ممتاز عالم دین شیخ عیسی قاسم کے مقدمے کی تاریخ اگلی سماعت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ درخواستوں میں اضافے کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
بحرینی حکومت نے ملک میں جاری مظاہروں کو کچلنے کے لئے شیخ عیسی قاسم پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مدد کا الزام لگایا ہے۔
بحرینی حکومت نے 20 جون 2016 کو شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کر دی تھی ۔ دوسری جانب بحرین میں انسانی حقوق کے کارکن اور انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ نبیل رجب کو صحت کی خرابی کی وجہ سے جیل سے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
مراۃ البحرین ویب سائٹ کے مطابق، نیبل رجب کے بیٹے آدم نبیل رجب نے بتایا کہ ان کے والد کو گزشتہ تین سال سے قید تنہائی میں رکھا گیا جس کی وجہ سے ان کی طبعیت بہت زیادہ خراب ہو گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ حالت انتہائی خراب ہونے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں اسپتال منتقل کر دیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تیسری بار ہے جب ان کے والد کو جیل سے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بحرین کے انسانی حقوق کے کارکن نبیل رجب کو 12 جون 2016 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر بحرینی کی توہین اور شاہی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شرکت کے الزامات ہیں۔
بحرینی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ملک کے عوام، مغربی منامہ کے الدراز علاقے میں واقع آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے باہر چار ماہ سے دھرنے پر ہیں ۔
بحرینی حکومت نے ملک میں سرگرم انسانی حقوق کے کارکنوں اور مذہب رہنماؤں کی سرکوبی کا عمل شدید کر دیا ہے۔ بحرین میں 14 فروری 2011 سے ملک میں جمہوریت کے قیام کے لئے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔