الوقت - یمن پر سعودی عرب کی سربراہی والے اتحاد نے ایک تہائی ہوائی حملوں میں عام شہری مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔
دی گارڈین اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق، ان فضائی حملوں میں اسکولوں، ہسپتالوں اور مساجد پر بمباری کی گئی۔
'یمن ڈیٹا پروجیکٹ' نامی یہ رپورٹ، سعودی عرب کے اتحاد کی طرف سے یمن پر مارچ 2015 سے اگست کے آخر تک 8600 سے زیادہ بار کئے گئے ہوائی حملوں کی جائزے پر مبنی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، سعودی اتحاد نے 3577 بار فوجی مراکز اور 3158 بار غیر فوجی مراکز پر ہوائی حملے کئے جبکہ 1882 فضائی حملے ایسے مراکز پر کئے گئے جن کی درجہ بندی واضح نہیں تھیں۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ سعودی اتحاد نے یمن میں 114 بار بازار پر، 34 بار مسجد پر اور 147 بار اسکولوں کی عمارتوں پر حملہ کیا۔ اسی طرح 26 بار يونیورسٹيوں اور 378 بار نقل و حمل کے نظام پر حملہ کیا گیا۔
یمن میں ایک بازار ایسا ہے جس پر سعودی اتحاد نے 24 بار بمباری کی۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اس رپورٹ پر رد عمل میں کہا کہ اطلاعات اور اعداد و شمار کو جمع کرنے کے انداز ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ جنگجوؤں نے اسکولوں اور ہسپتالوں کو کنٹرول روم میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ اسکولوں اور اسپتالوں کو اہم گولہ بارود کے ذخیرے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس لئے یہ مرکز سویلین نہیں ہیں بلکہ فوجی ہدف ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ بھی واضح کرتی ہے کہ یمن میں گزشتہ سال مرنے والے یمنی بچوں میں سے 60 فیصد بچوں کی موت کا ذمہ دار سعودی اتحاد رہا ہے۔ گزشتہ سال یمن میں جنگ کے دوران 785 بچے ہلاک ہوئے۔