الوقت - اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں غربت اور خانہ جنگی کے سبب 5 کروڑ بچے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے بدھ کو اپنی تازہ رپورٹ میں بتا یا کہ دنیا بھر میں جنگ اور مختلف تنازعات کی وجہ سے 5کروڑ بچوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔ گزشتہ 10 سال میں تارکین وطن بچوں کی تعداد 40 لاکھ سے 82 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تارکین وطن بچوں میں 45 فیصد کا تعلق دو ممالک شام اور افغانستان سے ہے۔اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے بچوں کو تحفظ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسیف کے ڈائریکٹر انتھونی لیک کے مطابق تقریبا ایک سال قبل ساحل سمندر پر ایلن کردی کی لاش اور خون میں لت پت عمران دانش کی تصاویر نے دنیا کو ہلا کر رکھدیا تھا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ پریشان حال کسی بھی لڑکے یا لڑکی کی ہر تصویر دنیا میں خطرات میں گھرے لاکھوں بچوں کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ یہ تصاویر ہم سے مطالبہ کرتی ہیں کہ انفرادی سطح پر نہیں بلکہ ہمیں تمام بچوں کیلئے عملی اقدامات کریں۔
واضح رہے کہ عالمی میڈیا نے مذکورہ دونوں تصاویر کے ذریعہ اپنے ناظرین اور قارئین کے جذبات سے کھیلا، ان پر اداریے لکھے گئے، تجزیاتی مضامین شائع کئے گئے، جذباتی پروگرام نشر کئے گئے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑا، اب بھی لاکھوں بچے بے یا رو مددگار ہیں، سہارے کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں لیکن اس طرح کی خبریں نشر کرنے والے میڈیا اداروں کے ممالک میں انہیں کوئی جگہ نہیں مل رہی ہے۔ یونیسیف کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں 2 کروڑ 80 لاکھ بچے تشدد اور تنازعات کی وجہ سے بے گھر ہوئے اور ان میں نقل مکانی کرنے والے ایک کروڑ بچے بھی شامل ہیں۔ ایسے بچوں کی تعداد تقریبا 10 لاکھ ہے جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کردی گئیں جبکہ ایک کروڑ70 لاکھ بچے اپنے ہی ملک میں تارک وطن بن چکے ہیں جس کی وجہ سے بنیادی سہولیات اور ہنگامی امداد تک ان کی رسائی بھی انتہائی محدود ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریبا 2کروڑ بچے ایسے ہیں جنہوں نے مختلف اسباب کے سبب اپنا گھر بار چھوڑا ان میں انتہائی غربت اور منظم جرائم پیشہ گروپوں کی کارروائیاں سر فہرست ہیں۔ یونیسیف کے مطابق بے گھر ہونے والے اکثر بچوں کے پاس شناختی دستاویز نہیں ہوتیں جن کی وجہ سے ان کی قانونی نگرانی اور ان کی بہبود کیلئے کام کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے بچوں کی سیاسی پناہ کے معاملات بھی غیر یقینی صورت حال کا شکار ہیں۔ یہ صورت حال انتہائی پیچیدہ ہےاور ایسے میں بچوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بچے دنیا کی آبادی کا تقریبا ایک تہائی حصہ ہیں لیکن ان میں نصف بے گھر ہیں۔