الوقت - شمالی شام میں ترکی کی فوجی مداخلت کا کچھ پہلوؤں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
1 - کردی کریڈور کی تشکیل کو روکنے اور شمالی شام کے کردی علاقوں تک رسائی اور ان علاقوں کو بحیرہ روم سے جوڑنے کی کوشش وہ مسائل ہیں جن پر کرستان کی تشکیل، کردوں کی آزادی اور آزاد آبی علاقوں تک ان کی رسائی کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے۔ ترکی کی اس مداخلت سے کردوں کے تمام منصوبوں پر پانی پھر گیا، کرد در حقیقت مغربی فرات کے آبی علاقوں اور جرابلس پر قبضہ کرکے عفرین کو کوبانی سے جوڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور اسی چيز نے آزاد پانی تک کردوں کی رسائی کی آرزو کو عملی جامہ پہنایا ہے اور یہی سبب ہے کہ ترکی نے شام میں اپنی فوجی کاروائی شروع کر دی اور اس مہم کا نام سپر فرات رکھا جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ ملک کردوں کی دلی آرزو کو پورا نہیں ہونے دے گا اور مغربی فرات پر ان کے قبضے کو روک دے گا۔
دوسری طرف یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ امریکا ایک بار پھر اس مسئلے میں اپنی دہری پالیسیاں اختیار کئے ہوئے اور ان پیچیدہ حالات میں اپنے مفاد آگے بڑھانے کے لئے پروگرام بنا رہا ہے۔ امریکا کی اس حرکت سے پتا چلتا ہے کہ وہ وہ کردوں کو اپنے مفاد پر قربان کر رہا ہے۔ ترکی کی مداخلت سے یہ ثابت ہو گيا کہ امریکا کا شمالی شام میں کم از کم کم مدت کے لئے کریڈور بنانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے لیکن وہ اپنے اندازوں کی تشکیل کے لئے شام، ترکی، عراق اور ضرورت پڑنے پر ایران سے استفادہ کرے گا۔ کچھ تجزیہ نگاروں نے ترکی کی فوجی مداخلت پر امریکی تائید کو، ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد انقرہ اور مغرب کے درمیان پیدا ہوئی تلخی کا معاوضہ قرار دے رہے ہیں کیونکہ ترکی میں فوجی بغاوت میں امریکی فوجی افسروں کے کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
2- یہ مسئلہ، پہلے والے پہلو سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ اس سے شام میں نو فلائی زون قائم کرنے کی ترکی کی دیرینہ آرزو پوری ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ایسا تجزیہ نگاروں کا خیال ہے۔ اس بات کے مدنظر کہ اس مہم میں شامل زیادہ تر جنگجو فری سیرین آرمی، ترکمن اور عرب ہیں جو انقرہ کی ہماہنگی سے بر سر پیکار ہیں۔ اسی لئے یہ مہم زیادہ تر ترکی کے مفاد کو ہی پورا کرنے والی ہوگی۔ دوسری جانب شروعات میں یہ طے تھا کہ یہ کاروائی جرابلس کے علاقے تک محدود رہے گی تاہم موجودہ حالات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ترکی اپنی فوجی کاروائی کا علاقہ جرابلس سے منبج تک بڑھانے کی کوشش میں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ترکی، شام میں نو فلائی زون بنانے پر جو تاکید کر رہا ہے وہ جرابلس سے منبج تک ہے اسی لئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ترک حکومت، شمالی شام میں اپنی توسیع پسندی کے درپئے ہے اور یقین طور پر اسے روس، ایران اور مغرب کی جانب سے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔