الوقت - افغانستان کے سابق صدر نے کہا ہے کہ اس ملک میں موجود غیر ملکی فوجوں کی کارروائیوں سے افغانستان کی سیکورٹی کمزور ہوتی ہے۔
حامد کرزئی نے کہا کہ وہ لوگ بہت بڑی غلطی میں ہیں جو غیر ملکی فوجیوں سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ افغانستان پر بمباری کر دیں اور وہ افغان عوام کے مفادات کے محافظ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں کو مستقبل کے تعین کا حق نہ دینا، عوام کی مایوسی اور غصے کا سبب ہے اور جنگ کے شدید ہونے کا سبب بن رہا ہے۔
حامد کرزئی نے برطانیہ سے شائع ہونے والی گارڈین میگزین سے یہ بات ایسی حالت میں کہی ہے کہ جب طالبان نے صوبہ ہلمند کی حالیہ ہفتوں کی لڑائی میں اس صوبے کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔
صوبہ ہلمند کے مرکز سے اس گروہ کے عناصر کے قریب ہونے اور افغان فوجیوں کو شدید نقصان پہنچانے کے بعد افغان فوج کے کچھ کمانڈروں نے طالبان پر امریکی فوجیوں کے ہوائی حملوں میں اضافہ کا مطالبہ کیا ہے لیکن حامد کرزئی نے ان کمانڈروں کے مطالبے کی مخالفت کی ہے۔
13 سال کے اپنے دور اقتدار میں بھی حامد کرزئی ہوائی حملوں اور رات کو افغان عوام کے گھروں پر حملہ کرنے کے مخالف تھے اور اس کارروائی کو وہ افغانستان کی خارجہ پالیسی میں مداخلت سمجھتے ہیں۔
حامد کرزئی نے کہا کہ اگر ہم خود نہیں لڑ سکتے تو ہمیں غیر ملکی فوجیوں سے یہ نہیں کہنا چاہیے کہ آو اور ان علاقوں کو ہمارے لئے آزاد کراؤ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہماری جگہ پر ان علاقوں کو آزاد کراتے ہیں وہ ان کی ملکیت کا دعوی کر سکتے ہیں۔
ان سب کے باوجود امریکا اور افغانستان کی موجودہ حکومتیں اس بات کے خلاف ہیں کہ امریکی فوجیوں کی کارروائی سے افغانستان کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔