الوقت - شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے رہنماء کم جونگ اون پر امریکہ کی جانب سے عائد پابندی جنگ کی طرح ہے۔
فرانس پریس کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ملک کے رہنما کم جونگ اون پرعائد کی گئی مخاصمانہ پابندی جنگ کی طرح ہے اور یہ ہمیں اپنے دشمن سے مقابلے کی اجازت دیتی ہے۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزام میں امریکہ نے بدھ کو شمالی کوریا کے رہنما پر پابندی عائد کر دی تھی۔ امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شمالی کوریا میں ہو رہے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے لئے کم جونگ اون براہ راست ذمہ دار ہیں۔
امریکہ نے شمالی کوریا کے رہنما کے علاوہ اس ملک کے مزید دس حکام کو بھی بلیک لسٹ کیا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما اور دس دیگر عہدیداروں کے خلاف کی گئی کارروائی کا مطلب یہ ہے کہ اب امریکہ میں اگر ان لوگوں کے کوئی ذاتی اثاثے ہیں تو ضبط کر لئے جائیں گے۔ وہ کسی امریکی شہری یا ادارے کے ساتھ تجارت نہیں کر پائیں گے۔
ان پابندیوں پر شمالی کوریا نے اپنے پہلے رد عمل میں امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے فوری نظر ثانی کرے۔ پيونگ يانگ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس بارے میں امریکہ کی جانب سے فوری ر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تو تمام سفارتی ذرائع کو بند کر دیا جائے گا۔
شمالی کوریا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، شمالی کوریا کے رہنما کے خلاف اس قسم کے مخاصمانہ اقدام کرکے اپنے لئے بحران کھڑا کر رہا ہے جو اس کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
ادھر روس اور چین نے کھل کر امریکا کو دھمکی دے دی ہے۔ یہ دونوں امریکا سے ناراض ہیں کیونکہ امریکا نے جنوبی کوریا میں اپنا اینٹی میزائل سسٹم تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ دونوں اس لئے بھی ناراض ہیں کیونکہ امریکا نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ روس نے تو براہ راست کہہ دیا ہے کہ امریکا کو ایسا خمیازہ بھگتنا پڑے گا جس کی کوئی تلافی نہیں ہو گی۔ باخبر ذرائع اس کو جوہری جنگ کی دھمکی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
وہیں چین نے بھی کہہ دیا ہے کہ امریکا کا یہ قدم نئے آتش فشاں جلا سکتا ہے۔ اس سے پہلے کبھی روس اور چین نے یوں ایک ساتھ امریکہ کو گھیرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔ تو کیا یہ کشیدگی ایک جنگ عظیم کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ امریکا کے دو فیصلوں نے تین سپرپاور ممالک کے درمیان جنگ جیسے حالات پیدا کر دیے ہیں، یہ وہ ملک ہیں جن کے پاس مجموعی طور پر 15 ہزار سے زیادہ ایٹم بم ہیں۔
س کے بعد امریکا نے شمالی کوریا کو ڈرانے کے لئے اس سے لگی جنوبی کوریا کی سرحد پر اپنا جدید اینٹی میزائل سسٹم THAAD تعینات کرنے کا بڑا اعلان کر دیا۔ ظاہر ہے ان اقدامات نے جزیرہ کوریا میں امریکا پر لگام لگانے کے لئے روس اور چین کو متحد کر دیا اور روس نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ گویا تیسری جنگ عظیم کی براہ راست دھمکی ہی ہو۔
امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ ایشیا بحرالکاہل علاقے میں اینٹی میزائل سسٹم نصب کر رہا ہے۔ یہ نظام اس پورے علاقے کا اسٹریٹجک توازن خراب کر دے گا اور اس کا ایسا نتیجہ بھگتنا پڑے گا جس کی تلافی ممکن نہیں ہے۔ روس انتہائی ناراض ہے وہ پہلے بھی کہتا رہا ہے کہ امریکا جزیرہ کوریا کے علاقے میں اپنی فوج اور اپنی میزائل کی تعیناتی کر دراصل روس کو دباؤ میں لینے کی کوشش میں ہے۔ روس دراصل نیٹو ممالک کی فوج کی روسی سرحد کے قریب موجودگی سے بھی ناراض ہے۔