الوقت - یمن کے متحارب فریقین نے امن مذاکرات کے تاخیر کا شکار ہونے کی اطلاع دی ہے۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق، یمنی فریقوں نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے امن مذاکرات جو پیر 18 اپریل کو کویت میں منعقد ہونے والے تھے تاخیر کا شکار ہو گئے۔
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے سعودی اتحاد کی جانب سے جاری جنگ بندی کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
انصار اللہ کا وفد اور سابق صدر علی عبد اللہ صالح کی پارٹی جنرل پپلز کانگریس کا وفد بھی کویت نہیں گیا اور ابھی تک یہ نہیں پتہ چل سکا ہے کہ مذاکرات کا یہ مرحلہ کب منعقد ہوگا۔
یمن کے امور میں میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ نے یمنی فریقوں کے درمیان گیارہ اپریل کو نافذ ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جانب سے خبردار کیا ہے۔
واضح رہے کہ پیر 18 اپریل کو یمن امن مذاکرات کویت میں شروع ہونے والے تھے جس میں تحریک انصار اللہ اور اس ملک کے مستعفی صدر منصور ہادی کے نمائندے شرکت کرنے والے تھے۔
اس سے پہلے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے امن مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔ دوسری جانب مذاکرات شروع ہونے سے پہلے کویت کے نائب وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اس مذاکرات کے کامیاب ہونے کی علامت ظاہر ہو رہی ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق خالد جار اللہ نے اتوار کو یمن کی تحریک انصار اللہ کے ترجمان کے اس بیان کو مثبت قرار دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انصار اللہ یمن کی قانونی و منتخب حکومت کے حوالے ہتھیار کرنے کے لئے تیار ہے۔ کویت کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن کے اتحاد کے بارے میں بحث کا تعلق اس ملک کے عوام سے ہے اور یمنی فریق کو ہی ملک میں اتحاد کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔