الوقت - پاناما وہ علاقہ ہے جو دو بڑے سمندر کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یعنی شمالی امریکا اور جنوبی امریکا کو ملانے کا سمندری راستہ بھی ہے اور اسی طرح غیر قانونی سرمایے کو قانونی شکل دینے کا راستہ بھی۔ پاناما اس وقت ایک مستقل ملک بنا جب کولمبیا نے اپنے ملک سے راستہ دینے سے انکار کر دیا۔اس وقت شمالی کولمبیا میں قوم پرستی اور آزادی کی تحریک بھی زوروں پر تھی، اسی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکا نے بھی ان کی حمایت کردی اورایک نئے ملک کا اعلان کر دیا گیا۔
ان دنوں خبروں میں اس ملک کا کافی چرچہ ہو رہا ہے۔ ایک طرف جہاں اس ملک کا ساحل مشہور ہے جبکہ دوسری طرف اس ملک کو ٹیکس سے بچنے کی شہرت بھی حاصل ہے۔ ایسا لگتا ہے پاناما وہ تنہا ملک ہے جہاں دنیا بھر کے لوگ اپنی دولت اور سرمایے کو ٹیکس سے بچانے کے لئے جمع کرتے ہیں۔ ناروے کا ایک تحقیقاتی ادارے کے مطابق جو سرمایہ کاری اور اقتصادی موضوع پر کام کرتا ہے، پاناما ۱۰۰ سال پہلے سرمایہ دار افراد کا ٹیکس سے بچنے کا ایک ٹھکانا تھا۔ ۱۹۲۰ میں امریکا نے اس ملک کو مدد کی کہ تاکہ یہاں ایسا مالیاتی نظام اور قانون بن جائے جہاں ٹیکس کی ادائگی ضروری نہ ہو اور لوگ ناشناختہ طور اپنی کمپناں کھول سکیں۔
۱۹۸۰ میں بات بگڑتی نظر آنے لگی کیونکہ اب پاناما صرف مغربی دولت مندو کا اڈہ نیہں رہا بلکہ اس میں نئی نسل کے دولت مند افراد اور منشیات کے بڑے بڑے مافیا جو مغربی اور شمالی امریکا کے سمندری راستوں پر مصرف رہا کرتے تھے، اس جگہ کو اپنا ٹھکانہ بنانے لگے۔ جس وقت ڈکٹیٹر مانوئل نوریگا کی حکومت تھی یہ بھی انکشاف ہوا تھا کے اس کا رابطہ ان مافیاوں سے ہے۔ وال اسٹریٹ کے مطابق جرنل مانوئل نوریکا کو سالانا ۴ ارب ڈالر کا منافع ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے پاناما کو منی لانڈرنگ کی جنت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاناما میں تجارت کے حوالے سے بڑی آسانیاں ہیں۔ بغیر کسی ٹیکس کے کمپنیاں کھولی جا سکتی ہے اور ٹیکس فائل ریٹرن یا آڈیت کرانے کی بھی کوئی ضرورت نہں پڑتی۔ اور اگر کوئی بھی پاناما کی کمپنی پاناما سے باہر تجارت کرتی ہے تو وہ بھی ٹیکس سے معاف کر دی جاتی ہے۔
پاناما کے مشہور ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ منی لانڈرنگ اس ملک کا اقتصادی حصہ بن گئی ہے۔ اس ملک کی کرنسی پالبوا ہے لیکن تمام کاروبارامریکی ڈالر سے ہی کئے جاتے ہیں اور یہاں تک اسے اسی ملک کی کرنسی سمجھا جانے لگا ہے۔ البتہ اس موضوع سے بہت لوگ ناراض بھی ہیں۔ ان کا مانا ہے کہ یہ صحیح ہے کہ ساری لین دین امریکی ڈالر میں ہوتی ہے لیکن کیونکہ یہ سنہرا موقع پاناما کو حاصل ہے۔
اس ملک کے سفر کا راستہ تمام کاروباری افراد کے لئے کھلا ہے چاہے وہ قانونی ہو یا غیر قانونی۔ اس ملک کی سرحد سے با آسانی بغیر کسی روک ٹوک منشیات کا کاروبار کیا جا سکتا ہے۔ ۲۰۱۴ میں بین الاقوامی ٹیکس کے ادارے نے یہ اعلان کیا تھا کہ پاناما سب سے زیادہ منی لانڈرنگ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہریں کا کہنا ہے کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جو اپنے صارفین اور گراہک کو اس حد تک اجازت دیتا ہے کہ بغیر کسی ٹیکس وغیرہ کے مالی لین دین انجام دیں۔
ان دستاویزات کا تعلق جن کا انکشاف پاناما پیپر کے نام سے ہوا ہے اور جس نے دنیا میں تہلکا مچا رکھا ہے، مشہور لا فرم کمپنی (موزیک فونسیکا) سے ہے البتہ اس تنظیم کی طرف سے یہ بیان دیا جا چکا ہے کہ اس کے کمپیوٹر کو ہیک کرنے کی وجہ سے یہ دستاویزات فاش ہوئے ہیں جبکہ سکیورٹی اہلکار اس بات کی تحقیق میں مصروف ہیں۔ یاد رہے پاناما لیکس کو خفیہ دستاویزات کا اب تک کا سب سے بڑا انکشاف کہا جا رہا ہے یہ ساری معلومات پاناما کی لافرم موزیک فونسیکا کے ڈیٹا بیس سے خفیہ طور پر حاصل کی گئی ہیں اور ساری معلومات 2006 سے زائد گیگا بائٹس پر مشتمل ہے جس میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 15لاکھ دستاویزات پی ڈی ایف فائلز،تصاویراور دیگر مواد شامل ہے جو 1977 سے 2015 تک پاناما کی فرم موزیک فونسیکا کا حصہ بننے والے افراد یا کمپنی سے متعلق ہیں۔
سب سے زیادہ جن ممالک کا سرمایا اس ملک میں موجود ہے ان میں سرفہرست ہانگ کانگ ہے جس کی ۲۲۱۲ کمپنی کا سرمایہ اس ملک میں ہیں پھر انگلینڈ ۱۲۲۳ کمپنیاں، امریکا ۶۱۷ کمپنیاں، گویٹے مالا ۴۴۴ کمپنیاں ، لگزمبرگ ۴۰۵ کمپنیاں، برازیل ۴۰۳ کمپنیاں، اکواڈور ۳۲۴ کمپنیاں اور اروگوئے کی ۲۹۸ کمپنیاں ہیں۔ این کمپنیوں میں بہت سی ایسی بھی کمپنیاں ہیں جن کا وجود جعلی اور صرف کاغذ کی حد تک محدود ہے۔ بظاہر صرف ایک چھوٹی سی عمارت ہے جو بہت ہی محدود سرمایے سے بنی ہو لیکن اندرونی طور پر بہت بڑے پیمانے پر سرمایہ گذاری کئے ہوئے ہے تاکہ شک نہ ہونے پائے کے کس طریقے سے پیسا حاصل کیا گیا ہے۔ خود لا فرم موزیک فونسکا اس بارے میں کیا کہتی ہے۔ اس لا فرم کے جانب سے یہ بیان دیا گیا ہے کہ ہم خود اس حادثے کی قربانی ہے، جو کہ سسٹم میں مشکل ہوجانے کی وجہ سے پیش آئی لیکن اس سے یہ ثابت نہں ہوتا کہ ہم نے کوئی غیر قانونی کام کیا ہے۔