الوقت - ہندوستان میں اسلامی تعلیم کے اہم مرکز دارالعلوم نے بھارت ماتا کی جئے بولنے کے مسئلے پر جمعرات کو فتوی جاری کیا۔
دارالعلوم کے مفتی کرام کی بینچ نے کہا کہ دلائل کی بنیاد پر ایک انسان ہی دوسرے انسان کو پیدا کر سکتا ہے اور ہندوستان کی زمین کو ماں بتانا دلائل کے برخلاف ہے۔ مسلمانوں کو اس نعرے سے خود کو الگ کر لینا چاہئے۔
اےآئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی کی جانب سے بھارت ماتا کی جئے نہ بولنے سے متعلق بیان دیے جانے کے بعد سے ملک بھر میں چھڑی بحث پر دارالعلوم کا رخ جاننے کے لیے ہزاروں خطوط آئے۔ لوگوں نے پوچھا کہ کیا مسلمان بھارت ماتا کی جئے کا نعرے لگا سکتا ہے؟ ان خطوط کا جواب دینے کے لئے دارالعلوم کے مفتی کرام کی بینچ تشکیل پائی جس میں مفتی حبیب الرحمن اور مفتی محمود حسن بلندشہري وغیرہ کو شامل کیا گیا۔ بینچ نے کہا کہ اس سے قبل بھی وندے ماترم کو لے کر تنازعہ پیدا کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو بھارت ماتا کی جئے بولنے سے خود کو الگ کر لینا چاہئے۔ مفتی کرام نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستان ہمارا وطن ہے۔ سب کی طرح ہر مسلمان ملک سے محبت کرتا ہے مگر ملک کی عبادت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے فتوی میں صاف کہا کہ مسلمان خدا کے سوا کسی دوسرے کی عبادت نہیں کر سکتا جبکہ اس نعرے میں ہندوستان کو دیوی کی حیثیت دی گئی ہے جو کہ مذہب اسلام کے ماننے والوں کے لئے شرک ہے۔
مفتی کرام نے فتوی میں دو ٹوک کہا کہ ہندستان کے آئین میں ہر شہری کو اپنے مذہب اور اس کے عقیدے کے حساب سے زندگی بسر کرنے کا حق ہے۔