الوقت - امریکہ نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن تنہا ہی شمالی کوریا کو لگام لگا سکتا ہے۔
ساؤتھ فلوریڈا میں چینی صدر شی جن پنگ کی میزبانی کرنے کے صرف چند دن پہلے ٹرمپ نے فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں یہ تبصرہ کیا ہے۔
اتوار کو ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چینی صدر شی جنپنگ کے ساتھ ملاقات میں وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کا مسئلہ اٹھائیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر جنپنگ کا بہت احترام کرتے ہیں اور چین کا بھی بہت احترام کرتے ہیں۔
اگرچہ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر چین پيونگ يانگ پر اپنے اثر و رسوخ کا استعمال نہیں کرتا ہے تو یہ اچھا نہیں ہو گا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ اگر چین، شمالی کوریا کے مسئلے کو حل نہیں کرتا تو اس کو ہمیں اکیلے ہی حل کرنا ہوگا اور ہم ایسا کر سکتے ہیں۔
جمعرات اور جمعہ کو ہونے والی ملاقات کے دوران شی اور ٹرمپ کے درمیان شمالی کوریا، کاروبار اور جنوبی چین کے سمندر میں علاقائی تنازعہ سمیت متعدد مسائل پر گفتگو کے امکانات ہیں۔
ٹرمپ نے اخبار کو بتایا، جی ہاں، ہم شمالی کوریا کے بارے میں بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا پر چین کا بہت اثر ہے اور یا تو چین شمالی کوریا کو لے کر ہماری مدد کرنے کا فیصلہ کرے گا یا نہیں کرے گا۔ اگر چین ہماری مدد کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ اس کے لئے بہت اچھا ہو گا اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو یہ کسی کے لئے اچھا نہیں ہو گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ چین کے لئے امریکہ کے ساتھ کام کرنے کی وجہ تجارت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی مدد کے بغیر امریکہ، شمالی کوریا میں حالات سے نمٹ سکتا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ شمالی کوریا سے کیسے نمٹیں گے تب ٹرمپ نے کہا، میں یہ آپ کو بتانے نہیں جا رہا ہوں آپ جانتے ہیں، میں نے ماضی کا امریکہ نہیں ہوں جہاں ہم آپ کو یہ بتائیں گے کہ ہم مغربی ایشیا میں کہاں پر کیا کرنے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ جمعرات کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کرنے والے ہیں اور ملاقات سے ٹھیک پہلے انہوں نے یہ دھمکی دی ہے، حالانکہ انہوں نے تنہا کاروائی کرنے کے سوال پر کوئی صاف جواب نہیں دیا۔