الوقت - ایک بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ نے رپورٹ دی ہے کہ سعودی عرب ایران کے مبینہ خطرے سے مقابلے کے لئے ایٹم بم حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کی ویب سائٹ کے مطابق انٹرنیشنل سائنس اینڈ سیکورٹی انسٹی ٹیوٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب نے جوہری پروگرام کے بارے میں تحقیق تیز کر دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے جوہری سائنسدانوں کی ایک ٹیم قائم کر دی ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایک نئے کھلاڑی کے طور پر اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ اپنے آپ کو نئے ہتھیاروں کی ٹیكنالوجي سے لیس کر لے اور اسی لئے اس نے ایٹمی شعبے میں اپنی کاروائیاں تیز کر دی ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق امور پر نظر رکھنے والی اس تنظیم نے بتایا ہے کہ سعودی عرب جوہری شعبے کے ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس نے ایران سے مقابلے کے لئے تیزی سے جوہری توانائی حاصل کرنے کے لئے کوششیں شروع کر دی ہیں۔
سعودی عرب نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ کم از کم 16 ایٹمی پلانٹ بنانا چاہتا ہے۔ انٹرنیشنل سائنس اینڈ سیکورٹی انسٹی ٹیوٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں اگرچہ اس بات کا ذکر کیا ہے کہ ابھی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے ثابت ہو کہ سعودی عرب نے خفیہ جوہری پروگرام شروع کر دیا ہے لیکن وہ ایسا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں اس کو برسوں لگ سکتے ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں وہ روس اور جنوبی کوریا جیسے ممالک سے جوہری ساز و سامان اور ضروری مشینیں حاصل کر سکتا ہے۔ اس قسم کی رپورٹیں بھی ہیں کہ سعودی عرب نے کسی خفیہ علاقے میں جوہری سائنسدانوں کو پہنچا دیا ہے اور وہ وہاں پر سول جوہری پروگرام پر کام کر رہے ہیں۔