الوقت - نوروز، ایرانی ثقافت کی شناخت کی علامت ہے۔ نوروز، طبیعت کے ظہور، طراوت، تازگی، ہریالی اور جوش و خروش کا دلکش نظارہ پیش کرتا ہے۔ قدیم روایات و رسومات کے ساتھ نوروز کا جشن نہ صرف ایران ہی میں ہی نہیں بلکہ کچھ پڑوسی ممالک میں بھی منایا جاتا ہے۔ عید نوروز کے اثرات تاجیکستان، افغانستان، جمہوریہ آذربائیجان، ہندوستان اور پاکستان کے بعض علاقوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔
نوروذ، زندگی کے بحران سے نجات کا مناسب وقت ہے۔ نئے سال، ماضی پر نظر ڈالیں اور آنے والے زندگی کو جوش و خوشیوں سے بھر تجربے سے جاری رکھنے کا نام ہے۔ فطرت کی ہریالی اور ہری بھری پتیوں سے درختوں کو زیب وزینت، نئے اور روشن مستقبل کا پیغام سناتی ہے۔
عید کے مبارک موقع پر رائج بہترین رسومات میں عزیز و اقارب سے ملاقات ہے۔ اس رسم پر اسلام میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ نوروز، عزیز و اقارب اور رشتہ داروں سے ملاقات اور اپنے دل کی بات بیان کرنے کا بہترین موقع ہے جو خاندانوں کے درمیان لوگوں کے تعلقات کو مزید مضبوط کر سکتا ہے۔
نئے سال کے پہلے ہی دن سے لوگوں کا ایک دوسرے کے یہاں آنے جانے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ تمام خاندانوں میں یہ بات عام ہے کہ وہ سب سے پہلے خاندان کے سب سے بڑے رکن کے یہاں جاتے ہیں اور انہیں نئے سال کی مبارک باد دیتے ہیں۔ اس کے بعد خاندان کے بڑے رکن دوسرے لوگوں کے یہاں مبارک باد کے لئے جاتے ہیں۔ اس موقع پر خاندان کے دیگر ارکان ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ 13 تاریخ تک یا مہینے کے اختتام تک جاری رہتا ہے۔
اس ملاقات میں یہ بھی رائج ہے کہ پہلے اس شخص کے گھر جاتے ہیں جس کے سال کے دوران کسی عزیز و اقارب کا انتقال ہو گیا ہو۔ اس رسم کو نوعید کہا جاتا ہے۔ اگر کسی گھر میں کسی رشتے دار کا انتقال ہو جاتا ہے تو جو سوگوار خاندان عید کے پہلے دن گھر میں بیٹھتا ہے اور عام طور پر خاندان کے بڑے رکن سوگوار خاندان سے سیاہ کپڑے اترواتے ہیں اور انہیں نئے کپڑے تحفے میں دیتے ہیں۔
در اصل نوروز کے دنوں میں ایرانی عوام، ایک بہت ہی بہترین کام کرتے ہیں اور وہ ہے صلہ رحم یعنی عزیز و اقارب اور رشتہ داروں سے ملنا جلنا۔ اسلام میں بھی ایک دوسرے سے میل ملاپ کو بہت اہمیت دی گیا ہے۔ قرآن مجید کی آیات، اسلامی تاریخ اور پیغمبر اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کے رشتہ داروں کے اقوال میں اپنے قریبی رشتہ داروں سے ملنے جلنے پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ جو بھی اپنے عزیز و اقارب اور رشتہ داروں سے صلہ رحم کرتا ہے، خدا اسے پسند کرتا ہے، اس کی روزی روٹی میں اضافہ کرتا ہے، اس کی عمر طولانی کرتا ہے اور اسے وہ جنت نصیب کرتا ہے جس کا اس سے وعدہ کیا ہے۔ اسی طرح اسلام میں پڑوسیوں، دوستوں اور اپنے برادر اسلامی کے ساتھ معزز و دوستانہ تعلقات رکھنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ پروردگار عالم اس بندے کو جو اپنے جان پہچان والوں اور رشتہ داروں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہے، خاص انعامات پیش کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نوروز کی اہمیت و عظمت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نوروز پروردگار عالم کے نزدیک انسانوں کی جانب سے عبودیت و بندگی اور تواضع و انکساری کے اظہار کا وسیلہ ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ ہماری قوم کے لئے نوروز خدا کی جانب توجہ دینے کا روز ہے ۔