الوقت - بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے ملک اور بین الاقوامی سطح پر جاری وسیع مظاہروں اور مخالفتوں کے خوف سے ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف مقدمہ کی سماعت کی تاریخ 7 مئی تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب بحرینی علماء کے اعلان پر اس ملک کے سینئر عالم دین شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بحرینی عوام اور علماء کا خیال ہے کہ سینئر شیعہ عالم دین شیخ عیسی قاسم پر مقدمہ چلایا جانا مذہبی شناخت اور بحرینی اتحاد و یکجہتی کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کے مترادف ہے اور بحرینی عوام روزانہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت میں مظاہرہ کر رہے ہیں اور انہوں نے آل خلیفہ حکومت کو شیخ عیسی قاسم پر مقدمہ چلائے جانے کے ممکنہ نتائج کی بابت خبردار کر دیا ہے۔
بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی ایک عدالت گزشتہ 27 فروری کو بحرین کے عوامی انقلاب کے روحانی رہنما شیخ عیسی قاسم پر مقدمہ چلانے والی تھی تاہم مقدمہ چلانے کے نتائج سے خوفزدہ ہونے کی وجہ سے اس نے کئی بار اس مقدمے کو ملتوی کر دیا تھا۔
مقدمے کے لئے جس تاریخ کا اعلان کیا گيا تھا اس کی بنیاد پر شیخ عیسی قاسم پر 14 مارچ کو مقدمہ چلانے والا تھا تاہم یہ وہی دن ہے جس دن سعودی عرب کے فوجی عوامی انقلاب کو کچلنے کے لئے بحرین پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا۔
بحرین کی آل خلیفہ حکومت اس بات کا صحیح جائزہ نہیں لے پا رہی ہے کہ شیخ عیسی قاسم پر مقدمہ چلانے کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں اسی لئے وہ اس مقدمے کو ملتوی کر دیتی ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ بحرین کی آمر حکومت اس ملک کے عوام کے ارادوں کے مقابلے میں بوكھلاہٹ کا شکار ہے۔