الوقت - امریکا میں گزشتہ سات ہفتوں کے دوران چار مساجد اور اسلامی سینٹر کو نذر آتش کر دیا گیا۔
باز فیڈ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، 7 جنوری 2017 کو اوسٹین کے لیک ٹراویس علاقے کے اسلامی سینٹر کو اس وقت نذر آتش کر دیا گیا جب وہ تعمیر ہو رہا تھا۔ اس واقعے کے ایک ہفتے بعد 14 جنوری کو واشنگٹن کے ایسٹ سائڈ علاقے میں ایک اسلامی سینٹر کو آگ لگا دی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان دونوں واقعات کے دو ہفتے بعد یعنی 27 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے قانون پر دستخط کئے جانے کے کچھ گھنٹے بعد ٹکساس کے ویکٹوریا کے اسلامی سینٹر میں آگ لگا دی گئی۔ گزشتہ جمعے کو بھی یعنی 24 فروری کو ٹامپا میں دار السلام نامی مسجد کے دروازے کو آگ لگا دیا گیا۔ علاقائی حکام کا کہنا ہے کہ تین سے چار آتش سوزی کے واقعات عمدا ہوئے ہیں۔
امریکا میں ایک قانونی مرکز کے اعلی تفتیش کار مارک پوٹوک کا کہنا ہے کہ ہم نے ابھی تک اس طرح کے واقعات کا مشاہدہ نہیں کیا تھا کہ اتنے عرصے میں چار مساجد کو نذر آتش کر دیا گیا ہو۔ یہ مسئلہ پورے ملک میں اسلام کے خلاف پائے جانے والے جذبات میں اضافے کی علامت ہے۔ یہ مسلمانوں پر ڈرامیٹک حملوں کا ہی حصہ ہے۔
باز فیڈ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران امریکا میں اقلیتوں خاص طور پر یہودی مراکز کے خلاف حملوں میں تیزی آئی ہے۔ یہ وہ واقعات ہیں جو امریکی تاریخ میں عدیم المثال ہیں۔