الوقت - روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ شام کی سیاسی مذاکرات میں کسی بھی قسم کی تاخیر کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے اور ماسکو کو امید ہے کہ امریکہ کی نئی حکومت پہلے سے زیادہ دہشت گردی سے جدوجہد میں شریک ہوگی۔
اسپوتنک خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کے بحران کے لئے سیاسی مذاکرات کے عمل میں پیدا ہونے والی تاخیر سے کوئی بھی خوش نہیں ہے اور مزید تاخیر کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ جنیوا مذاکرات میں شرکت کے لئے ماسکو میں موجود مخالفین کو مدعو نہ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
انہوں نے بوركينا فاسو کے وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں آستانہ اجلاس کی تعریف کی اور کہا کہ میں نے امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن سے ملاقات کی اور ہم نے شام کی صورت حال بالخصوص عالمی دہشت گردی سے جد و جہد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
روس کے وزیر خارجہ نے اسی طرح مونٹے نیگرو میں بغاوت کی کوشش کے لئے ماسکو پر عائد مداخلت کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام بھی مغرب کے خلاف ہیکروں کے حملوں اور مغربی ممالک کے انتخاباتی مہم میں ملوث ہونے کے الزامات کی مانند بے بنیاد ہیں ۔