الوقت - پاکستان کے سیہون علاقے میں ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملے کی چوطرفہ مذمت کی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں اس معاملے میں کومبنگ آپریشن کے دوران 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے صوبہ سندھ کے سیہون علاقے میں شہباز قلندر کی درگاہ میں ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پاکستان کی حکومت، عوام اور متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی، تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف بین الاقوامی مہم شروع ہونے کی ضرورت ہے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ سیاسی مفاد پورے کرنے کے لئے دہشت گردی کو ہتھکنڈے کے طور میں استعمال کرنا بہت خطرناک حکمت عملی ہے جس نے دنیا میں بدامنی پھیلا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ تشدد اور دہشت گردی کے خلاف کثیر الجہتی مہم شروع کریں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا خیال ہے کہ سب کو متاثر کرنے والی بدامنی اور عدم استحکام سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی مفاہمت ہو اور اس عذاب کی نظریاتی جڑوں کو ختم کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گٹیرس نے بھی پاکستان کے صوبہ سندھ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گردی سے جنگ میں پاکستان کی مدد کرے گا۔
یورپی یونین نے بھی دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خلاف جنگ میں وہ پاکستان کے ساتھ ہے۔
ادھر اسلام آباد میں افغانستان کے سفارتخانے کے سینئر حکام کو پاک فوج کے ہیڈ کوارٹر میں طلب کیا گیا اور افغانستان میں پوشیدہ 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کے ناموں کی فہرست سونپی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے یا پھر انہیں پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
پاکستانی حکام نے ملک میں دہشت گردانہ واقعات کی تازہ لہر میں افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو ملوث قرار دیا ہے۔ فوجی سربراہ قمر جاوید باجوه نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد ایک بار پھر منظم ہو رہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹے میں پنجاب سمیت ملک بھر میں خفیہ اطلاع پر کومبنگ آپریشن کے دوران 100 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران اہم گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں جبکہ خفیہ ایجنسیوں کو دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے میں اہم کامیابیاں ملیں ہیں ۔