الوقت - دنیا بھر میں مشہور صوفی لعل شہباز قلندر کی پاکستان کے صوبہ سندھ میں موجود درگاہ پر جمعرات کی شام خودکش حملہ ہوا جس میں 70 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی ہے۔ دھماکے کے وقت درگاہ میں تقریب جاری تھی اور دھمال ڈالی جا رہی تھی۔ یہ عرس ہر جمعرات کو عموما تمام درگاہوں پر ہوتا ہے۔ بتا دیں کہ 4 مہینہ پہلے بھی بلوچستان صوبے میں ایک درگاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
پاکستان کے اخبار 'دی ڈان' کے مطابق، واقعہ کے وقت دھمال ڈالی جا رہی تھی جسے دیکھنے کے لئے اطراف سے بڑی تعداد میں لوگ درگاہ شریف میں حاضر ہوتے ہیں۔
پولیس کے مطابق، خودکش حملہ آور درگاہ کے گولڈن گیٹ سے داخل ہوا۔ اس نے پہلے دستی بم پھینکا لیکن وہ نہیں پھٹا۔ اس کے بعد اس نے خود کو اڑا لیا۔
یہ شہری علاقہ نہیں ہے۔ جہاں پر درگاہ موجود ہے، وہاں سے سب سے قریبی اسپتال بھی تقریبا 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اور کمشنر حیدر آباد کو فون کرکے دھماکے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فوری واقعے کی جگہ پہنچنے کی ہدایت کی۔