الوقت - ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بحرین کے بین الاقوامی امن ادارے میں شام اور عراق میں ایران کے اقدامات کے خلاف بے بنیاد الزامات اور دعوے کئے ہیں۔
ترک صدر نے جو علاقائی دورے کے تحت اتوار کو بحرین پہنچے تھے، بین الاقوامی امن ادارے میں تقریر کرتے ہوئے علاقائی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی۔ رجب طیب اردوغان نے اپنے بیان میں علاقائی صورتحال اور عراق اور شام کے بحران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جان لینا چاہئے کہ شام کی تقسیم کون لوگ چاہتے ہیں، عراق کی تقسیم کون لوگ چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی افراد ہیں جو عراق کی تقسیم کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراق میں بحران کے ساتھ ہی مذہبی اور قومی جھڑپیں جاری ہیں، دعوی کیا کہ وہاں پر فارس کی قوم پرستی بھی پائی جاتی ہے۔ فارس کی قوم پرستی کے ساتھ اس ملک میں علیحدگی پسندی کا موضوع بھی پایا جاتا ہے۔ ان کا دعوی کہنا تھا کہ اس مسئلے کو روکنے کی ضرورت ہے۔ رجب طیب اردوغان کا دعوی تھا کہ شام میں بھی یہ مسئلہ پایا جاتا ہے۔
اردوغان نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ شام کے واقعات کا بھی سد باب کرنا چاہئے، کہا کہ اسی لئے ہمارے اور خلیج فارس کے ممالک کے درمیان تعاون، ایک ذمہ داری ہے کیونکہ خاموش تماشائی بنے نہیں رہنا چاہئے۔ اردوغان بحرین کے دورے کے بعد سعودی عرب کے دورے پر چلے گئے۔