الوقت - ایران کی فوج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے کہا کہ امریکا کی اسٹرٹیجی مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کے بیج بونے پر مرکوز ہے تاکہ عالم اسلام کا قطب قائم نہ ہونے پائے۔
جنرل پوردستان نے اصفہان میں شہیدوں کی یاد میں منعقد ایک تقریب میں کہا کہ امریکا کی یہ حکمت عملی اور دوسری طرف داعش اور النصره فرنٹ جیسی تنظیموں کا قیام یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ شیعہ اور سنی فرقوں کو ایک دوسرے سے دور رکھا جائے اور عالم اسلام کا قطب وجود میں نہ آنے پائے۔
انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے زمانے میں ہی امریکا کے ایک تھنک ٹینک نے کہنا شروع کر دیا تھا کہ اگر عالم اسلام کا کوئی قطب بنتا ہے اور شیعہ و سنی مسلمان ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جاتے ہیں تو یہ سب سے بڑا خطرہ ہو گا، اسی لئے امریکیوں نے ایسی صورت حال کو روکنے کے لئے 11 ستمبر کے واقعات سمیت کئی سازشیں کیں اور عالم اسلام کو آپس میں الجھا دیا۔ احمد رضا پوردستان نے کہا کہ امریکیوں نے ہی یہ نظریہ پھیلایا ہے کہ سارے مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں لیکن سارے دہشت گرد مسلمان ہیں۔
جنرل پوردستان نے کہا کہ امریکا عالم اسلام میں مداخلت کے بہانے کی تلاش میں رہتا ہے اور افغانستان اور عراق پر امریکا کا قبضہ اسی حکمت عملی کا حصہ تھا۔ وہ ایران کو نشانہ بنانا چاہتے تھے لیکن ایران کی طاقت، مدبر قیادت اور شہداء کی قربانيوں نے امریکی سازشوں کو ناکام بنا دیا۔