الوقت - سعودی عرب کے اخبار الجزیرہ نے اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ مسئلہ فلسطین اب عربوں کی ترجیحات میں نہیں رہ گیا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ امریکا کے پارلیمانی انتخابات کے سب سے بڑے دس حامیوں میں سے سات لوگ یہودی ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکا میں یہودیوں کی تنظیم ایپک امریکا میں سب سے موثر اور اہم لابی ہے۔
الجزیرہ روزنامے میں محمد آل شیخ نے اپنے مقالے میں فلسطینیوں کی مسلحانہ مزاحمت کے بارے میں اپنے نظریات بیان کئے۔ انہوں نے لکھا کہ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر عرب خاص طور پرغزہ پٹی کے فلسطینی مسلمان اس حقیقت کو درک کرنے کی توانائی نہیں رکھتے کہ اسرائیل اپنی طاقت اور مقام ، امریکا سے حاصل کرتا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا طاقتور ملک ہے۔
تجزیہ نگار کا لکھنا تھا کہ اسی طرح روس بھی جس کے بارے میں زیادہ تر عرب یہ تصور کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے مسائل میں مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اسرائیل کو اپنی ڈیڈ لائن قبول کرتا ہے، وہ بھی یہودیوں کے مقام و منزل کی بنیاد پر۔
محمد آل شیخ اپنے مقالے میں لکھتے ہیں کہ یورپی ممالک، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بارے میں بھی یہی صادق آتا ہے۔ تجزیہ نگار لکھتے ہیں کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت اسرائیل سے مسلحانہ جد جہد کے راستے کو چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ اس سے نقصان کے علاوہ کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امت اسلامیہ کے لئے بہت کاری ضرب ہے اور یہ ایک سیاسی خودکشی کی طرح ہے۔