الوقت - شمالی عراق کے صوبہ نینوا کے مقامی ذرائع نے موصل شہر میں داعش کے مقامی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے درمیان شدید اختلافات اور موصل کے مشرقی حصے سے داعش کے سرغنو کے ننگے پاؤں فرار ہونے کی اطلاع دی ہے۔
تسنيم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ نینوا کے ایک مقامی ذرائع نے سومريہ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا سرغنہ ابو بکر البغدادی، مشرقی موصل میں گروہ کو خراب صورت حال سے بچانے کے لئے مداخلت پر مجبور ہو گیا ہے کیونکہ موصل کا مشرقی حصہ داعش کے کنٹرول سے مکمل طور پر نکل گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی تناظر میں بغدادی نے حکم دیا ہے کہ داعش کے عناصر کا مشرقی موصل سے انخلاء اور کشتیوں کے ذریعے دریائے دجلہ عبور کرکے موصل کی داہنی پٹی پر پہنچنا، داعش کے عرب اور غیر ملکی عناصر کی ترجیح ہونی چاہئے۔
صوبہ نینوا کے اس ذریعے نے بتایا کہ اس حکم کے بعد داعش کے مقامی کمانڈر اور جنگجو آگ ببولا ہوگئے اور انہوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرقی موصل سے داعش کے دہشت گردوں کے فرار ہونے کے ساتھ ہی علاقے میں کافی بد امنی اور افراتفری پھیل گئی ہے، اس طرح سے کہ داعش کے کچھ عناصر کو چپل یا جوتے تک پہننے کا موقع نہیں ملا اور وہ ننگے پاؤں ہی دریائے دجلہ کے ساحل پر پہنچ گئے۔
عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ موصل شہر کے مشرقی حصے پر سے داعش کا کنٹرول مکمل طور ختم ہو گیا ہے اور عراق کی انسداد دہشت گردی فورس نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کو بھگانے کے بعد موصل شہر کی بائیں پٹی پر فوج کنٹرول ہو گیا ہے۔
صوبہ نینوا کے ایک مقامی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ داعش کے جنگجو گاڑیوں پر لاؤڈ اسپیکر لگا کر موصل سٹي کی دائیں پٹی پر بغدادی کی موجودگی کی تشہیر اور تبلیغ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش کو موصل شہر کی بائیں پٹی پر اپنے جنگجوؤں کے حوصلے پست ہونے سے کافی تشویش ہے خاص طور مشرقی موصل سے فوج کے ہاتھوں شکست کے بعد داعش کے سیکڑوں کمانڈر اس علاقے میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
اس مقامی ذریعے کا کہنا ہے کہ موجودہ وقت میں کھل کر اس بات کا اعلان کرنا کہ بغدادی شہر میں موجود ہے، صرف ایک پروپیگنڈہ ہے کیونکہ موصولہ اطلاعات کی بنیاد پر وہ اس وقت موصل سے باہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پروپیگینڈے کا مقصد، داعش کے دہشت گردوں کے پست حوصلوں کو دوبارہ بلند کرنا ہے کیونکہ وہ ہر محاذ پر فوج اور رضا فورسز سے بری طرح شکست کھا چکے ہیں۔