الوقت - اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کا ایک نتیجہ، مغرب کی جانب سے ایرانوفوبیا کے منصوبے کی ناکامی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ آج دنیا یہ یقین کرتی ہے کہ علاقے میں ایران کا مثبت کردار ہے اور ان اثرات کا شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی حالیہ قرارداد اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار پر زور دیئے جانے والے واقعات میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
صدر ڈاكٹر حسن روحانی نے اتوار کی رات ٹی وی پر اپنے لائیو انٹرویو میں مختلف شعبوں میں اپنی حکومت کی کامیابیوں کو عوام کے سامنے پیش کیا۔
صدر مملکت نے ایٹمی معاہدے یا جےسي پی او اے کا ذکر کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال میں اس کے سیاسی اور اقتصادی اثرات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تیل، گیس اور صنعت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں اچھے اقدامات ہوئے ہیں اور یہ سب کچھ جوہری معاہدے کے سبب ممکن ہوا ہے ۔
صدر روحانی نے کہا کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کی بنیاد پر اب تک دو سو کیلو سے زیادہ يلو کیک ایران آ چکا ہے اور مزید ایک سو بیس کیلو يلو کیک ایران لائے جائیں گے۔
صدر روحانی نے کہا کہ آج ایران کی وہ جوہری سرگرمیاں جو ماضی میں غیر قانونی کہی جاتی تھیں جےسی پي او اے کے سبب قانونی شکل اختیار کر گئیں اور یہی نہیں بلکہ بہت سے ملک اس شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
صدر روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے سے اسرائیل کے غصہ کی وجہ بھی یہی ہے کہ ایران دنیا کے لئے خطرناک ممالک کی فہرست سے نکل گیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچاس برسوں کے دوران سلامتی کونسل نے پہلی بار اسرائیل کی جانب سے کالونیوں کی تعمیر کی تنقید کی اور حالات ایسے بنے کہ امریکا نے بھی اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا۔
صدر مملکت حسن روحانی نے کہا کہ اس قرارداد کی منظوری سے یہ ثابت ہو گیا کہ اسرائیل، علاقے کی جارح اور غاصب حکومت ہے۔