الوقت - شام میں تعینات برطانیہ کے سابق سفیر پیٹر فورڈ نے شام کے بارے میں لندن کی پالیسیوں کو غلط اور فریبکاری پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ ان پالیسییوں کی وجہ سے شام کی صورتحال بدتر ہوگئی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، پیٹر فورڈ 1999 سے 2003 تک شام میں برطانیہ کے سفیر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے جمعے کے روز بی بی سی کے ڈو ڈے پروگرام میں برطانیہ کی وزارت خارجہ پر الزام عائد کیا کہ اس نے شام کی داخلی جنگ میں فریبکاری کی ہے۔
پیٹر فورڈ نے کہا کہ شام کے بارے میں برطانیہ کی وزارت خارجہ کی پالیسی چاہے ہو فلیپ ہمونڈ کے زمانے میں ہو یا بوریس جانسن کے زمانے میں، غلط تھی اور اس ادارے نے کہ جھوٹا دعوی کیا کہ بشار اسد میں ملک کے کنٹرول کی توانائی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی وزارت خارجہ نے جس سے میرا بھی تعلق ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ شام کے حوالے سے جتنے بھی اقدام کئے سب غلط تھے۔
برطانیہ کے سابق سفیر نے کہا کہ انہوں نے بحران شام کے آغاز میں کہا تھا کہ بشار اسد کی حکومت کا تختہ جلد ہی پلٹ دیا جائے گا، انہوں نے ہم سے کہا تھا کہ وہ کرسمس تک عہدے سے ہٹ جائے گا لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وہ کون سا کرسمس ہوگا تاکہ اس طرح اپنے دعوی کو دہراتے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزرات خارجہ نے کہا تھا کہ مخالفین کی نام نہاد اعتدال پسند افراد قیادت اور سربراہی کر رہے ہیں لیکن بعد میں پتا چلا کہ ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے پھر ہم سے ایک بڑا چھوٹ بولا کہ بشار اسد پورے کا کنٹرول رکھنے کی توانائی نہیں رکھتے لیکن مجھے بھی ان سے کچھ کہنا ہے کہ بشار اسد پورے ملک کو اچھے طریقے سے چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔