الوقت - حلب کی آزادی اپنے آخری مرحلے میں پہنچ گئی ہے اور اس دلیل یہ ہے کہ دہشت گرد اور ان کے حامیوں نے اس مسئلے کو قبول کر لیا ہے۔ مشرقی حلب کے کچھ ہی علاقوں پر دہشت گردوں کا قبضہ باقی ہے اور فوج کے شدید محاصرے میں گھرے دہشت گردوں کو فوج نے انخلاء کا آخری موقع دیا ہے جس کے بعد سیکڑوں دہشت گرد اپنے خاندان کے ساتھ بسوں سے حلب سے نکل گئے ہیں۔
المنار ٹی وی چینل نے رپورٹ دی ہےکہ سیکڑوں دہشت گرد اپنے ہتھیار فوج کے حوالے کرکے اپنے خاندان کے ساتھ حلب سے نکل گئے۔ فوج نے منگل کے روز مشرقی حلب الشعار محلے کو تکفیری دہشت گردوں کے وجود سے پاک کر دیا تھا۔ گزشتہ روز کے دوران شام کی فوج اور اس کے اتحادیوں نے دہشت گردوں کے خلاف شدید کاروائی کرتے ہوئے تقریبا 80 فیصد علاقوں کو آزاد کر لیا ہے اور اب دہشت گرد صرف 20 فیصد علاقوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ مشرقی حلب میں دہشت گردوں کی دفاعی دیوار فوج کے شدید حملوں اور محاصروں کی وجہ سے ریت کی دیوار کی طرح گر گئی۔ علاقے میں ابن ان کے سامنے کوئی آپشن باقی نہیں رہ گیا ہے۔ مشرقی حلب سے نکلنے سے انکار کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے پاس صرف اور صرف دو ہی آپشن ہیں موت یا جنگ اور جنگ بھی ان کی موت پر ہی تمام ہوگی۔
رپورٹوں میں پتا چلتا ہے کہ الفردوس محلے کی جانب سے فرار کرنے والے دہشت گرد گروہ بھی جو مشرقی حلب میں ان کا سب سے بڑا اور مضبوط ٹھکانہ سمجھا جاتا ہے، ایک چھوٹے سے علاقے میں محصور ہوگئے ہیں۔ یہ علاقہ شیخ سعید سے بستان القصر، السکری، صلاح الدین، المشہد اور الکلاسیہ تک پھیلا ہوا۔ یہی وہ وعلاقے ہیں جن پر اب بھی دہشت گردوں کا قبضہ ہے۔
موجودہ وقت میں شام کی فوج کی حکمت عملی محاضر میں موجود دہشت گردوں کی طاقت کو کمزور کرنا اور کو خستہ حال کرنا ہے تاکہ ان علاقوں پر قبضے سے پہلے دہشت گرد بری طرح شکست سے دوچار ہو جائیں۔ شام کی فضائیہ دہشت گردوں کےقبضے میں عام شہریوں کے ہونے کے مد نظر آپریشن میں شریک نہیں ہے کیونکہ دہشت گرد گروہ عام شہریوں کو علاقے سے نکلنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور ان کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
حلب کے محاذ کی اہم حالیہ تبدیلیوں میں سے ایک قدیمی حلب سے تکفیری دہشت گردوں کا فرار ہونا اور فوج کا داخل ہونا ہے۔ یہ وہی محلے ہیں جن پر چار سال پہلے دہشت گردوں نے قبضہ کیا تھا اور اس قدیمی اور تاریخی میدان کو ویران اور برباد کر دیا تھا۔
تسنیم نیوز ایجنسی سے ایک فوجی ذرائع نے بتایا کہ ان علاقوں میں بڑی مقدار میں بارودی سرنگیں اور بم نصب ہیں اسی لئے فوج بڑی احتیاط سے آگے بڑھ رہی ہے تاکہ فوج کے جوانوں کو قدیمی محلے میں تعینات کر سکیں۔