الوقت - تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے رکن ممالک نے بدھ کو اپنے اجلاس میں مختلف مسائل پراتفاق کیا ہے۔
اوپیک کے رکن ممالک نے بدھ کو اپنے 171 ویں اجلاس میں روزانہ تیل کی پیداوار کو بارہ لاکھ بیرل کم کرنے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ اسی طرح اوپیک کے ارکان نے اس بات پر موافقت کی ہے کہ ایران اپنے تیل کی پیداوار تقریبا انتالس لاکھ بیرل روزانہ تک کر سکتا ہے۔ اوپیک کے اجلاس میں شرکت کے لئے ایران کے وزیر پیٹرولیم کے ساتھ ویانا کے دورے پر گئے رکن پارلیمنٹ بہروز نعمتی نے بتایا ہے کہ بدھ کے اجلاس میں عراق، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کی پیداوار میں تقریبا چار فیصد کمی پر اتفاق کیا گیا ہے اور ایران کی پیداوار میں اضافے پر اتفاق ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو امید ہے کہ وہ اپنی پیداوار 39 لاکھ 75 ہزار بیرل روزانہ تک بڑھانے میں کامیاب ہو جائے گا تاکہ وہ پابندی سے پہلے والی پیداوار کی سطح تک پہنچ سکے۔ اوپیک کے اجلاس میں ہونے والی مفاہمت کے بعد تیل کی قیمت میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر پٹرولیم خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں میں استحکام اور ایران کی پیداوار میں اضافے پر متفق ہے۔
عراق کے وزیر پیٹرولیم جبار علی اللعیبی نے بھی کہا کہ کئی ماہ تک جاری رہے پیچیدہ مذاکرات کے بعد آخر کار اوپیک کے تین بڑے رکن یعنی سعودی عرب، ایران اور عراق کی پیداوار کم کرنے کے لئے اپنے اختلافات کو حل کرنے میں کامیاب رہے اور 2008 کے بعد پہلی بار پیداوار کم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
سبق اور عبرت :
اوپک کے اس فیصلے کو ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتر کے طور پر نہیں دیکھنا چاہئے۔ بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے برحق ہونے پر مبنی سعودی عرب کا اعتراف، سعودی عرب اور تیل برآمد کرنے والے دیگر ممالک کے درمیان تیل کی پیداوار کے بارے میں ہوئے اتفاق کے تناظر میں ہے۔ اس فیصلے سے مندرجہ ذیل سبق اور عبرت حاصل کیا جا سکتا ہے :
1- ایران اور سعودی عرب کے درمیان جاری محاذوں میں سے ایک تیل کے بازار کا بھی محاذ ہے جس میں دونوں ممالک کافی عرصے سے برسر پیکار ہیں، چاہئے براہ راست یا بالواسطہ، اسی طرح سیاسی میدان میں بھی لبنان، شام اور یمن میں جو کچھ چل رہا ہے، ان میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان مقابلہ آرائی کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب ایک لمحے کے لئے بھی ان علاقوں میں ایران کی کامیابی برداشت نہیں کر سکتا۔
2- 2003 سے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے ایٹمی مذاکرات پر نظر رکھنے والوں کے لئے یہ کامیابی کوئی نئی بات نہیں ہے جس میں ایران نے میراتھن مذاکرات میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخی کامیاب حاصل کی اور اپنے ایٹمی حقوق کا دفاع کیا، آج ایران نے اپنے تیل کے حق کو پوری دنیا پر ثابت کر دیا اور تاریخ رقم کر دی۔
3- ایران کی پالیسیاں کبھی بھی کامیاب نہ ہوتی اگر اسے عوام کی بھرپور حمایت حاصل نہ ہوتی۔ ان میں علاقے کی کامیابیوں کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے، مثال کے طور پر شام، عراق، یمن، لبنان اور بحرین، ایران ان ممالک میں عوام کے فیصلے کو اہمیت دیتا ہے جبکہ سعودی عرب قانونی دلیلوں سے یمنی اور بحرینی حکومت کی حمایت کرتا ہے اور بے بنیاد نعروں سے شام اور عراق میں جنگ میں مصروف ہے۔
4- تیل کے مسئلے سے سعودی عرب کی پسپائی سے یمن سے متعدد مسائل میں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ تجزیہ نگاروں نے اس پر تاکید کی ہے اور کہا ہے کہ جس طرح سے لبنان میں سعودی عرب نے پسپائی اختیار کی اسی طرح شام اور یمن میں ہو جائے تو تعجب کی بات نہیں ہوگي۔
5- اقتصادی لحاظ سے بھی تہران کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے سعودی عرب اور خلیج فارس کے ممالک زیادہ فائدہ اٹھائیں گے کیونکہ ان کے اقتصاد میں رونق پیدا ہوگی اور سعودی عرب اقتصادی خودکشی سے بچ جائے گا۔