الوقت - ایران اور چین کے وزرائے دفاع نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور فوجی شعبے میں تعاون میں توسیع کے راستوں کا جائزہ لیا۔
ایران اور چین کے درمیان فوجی اور دفاعی تعاون کے اس سمجھوتے پر دستخط پیر کے روز تہران میں دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کے درمیان مذاکرات کے بعد کیے گئے۔
اس سمجھوتے کے تحت ایران اور چین ایک دوسرے کے ساتھ فوجی اور دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تجربات کا بھی تبادلہ کریں گے۔
ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے پیر کو تہران میں چینی وزیر دفاع میجر جنرل چانگ وان چوان سے ملاقات میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی اور دفاعی شعبہ میں تعاون، علاقے سمیت عالمی امن کی ضمانت ہے۔
انہوں نے چین کے ساتھ طویل مدتی فوجی اور دفاعی تعاون میں توسیع کو ایران کی پرامن سفارتکاری کی ترجیحات قرار دیا۔ ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ ایشیا و اوقیانوسیہ میں امن و استحکام کی حفاظت تمام علاقائی ممالک کی ذمہ داری ہے۔
ایرانی وزیر دفاع نے اسی طرح داعش سمیت دوسرے دہشت گرد گروہوں کے وجود کو علاقے سمیت بین الاقوامی سطح پر بحرانی قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ اس طرح کے بحران سے نمٹنے کے لئے دنیا کے ممالک میں خاص طور پر ان ممالک کے درمیان مفید تعاون کی ضرورت ہے جنہیں دہشت گردوں کے خطروں کا سامنا ہے۔
اس موقع پر چین کے وزیر دفاع نے بھی کہا کہ مختلف علاقائی و بین الاقوامی امور میں ایران اور چین کے مشترکہ نقطہ نظر نے دونوں ملک کے درمیان فوجی اور دفاعی تعاون میں توسیع کی راہ ہموار کی ہے۔ چینی وزیر دفاع نے ایران اور چین کے درمیان دفاعی و فوجی تعاون کے معاہدے پر مکمل در آمد پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کا دورہ تہران، دونوں ملک کے درمیان فوجی اور دفاعی تعلقات میں توسیع کا نیا باب ثابت ہوگا۔ چین کے وزیر دفاع چانگ وان چوآن ایک اعلی سطحی دفاعی وفد کے ہمراہ اتوار کے روز تین روزہ دورے پر تہران پہنچے تھے۔
دوسری جانب روس کی سیکورٹی اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ ویکٹر اوزیروف نے کہا ہے کہ جاری ماہ کے دوران ایران اور ماسکو کے درمیان 10 ارب کے فوجی ساز و سامان کے معاہدے کے لئے گفتگو کر رہے ہیں۔ روسی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے الوقت کی رپورٹ کے مطابق اوزیروف نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاہدے کے مطابق، روس ٹی-90 ٹینک، توپخانوں کے ساز و سامان، جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹر ایران کے حوالے کرے گا۔
اس سے پہلے تہران میں روس کے سفیر لوان جاگاریان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگر ایران کی حکومت نے ایس - 400 میزائل سسٹم کا مطالبہ کیا تو روس کی حکومت پوری سنجیدگی کےساتھ اس پر کاروائی کرے گی۔ روس کے سفیر نے اسی طرح کہا کہ روس نے ایران کو ایس -300 میزائل سسٹم دینے کے اپنے وعدے پر عمل کیا۔ در ایں اثنا روس کی انٹر فیکس خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ روس کی سیکورٹی اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ ویکٹر اوزیروف نے دوشنبہ کو تہران میں کہا تھا کہ ایران، روس کے ساتھ فوجی اور ٹکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے لئے آمادہ ہے۔
اس سے پہلے روس کی سیکورٹی اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ ویکٹر اوزیروف نے کہا تھا کہ روس اور ایران ایٹمی شعبے میں تعاون کے امکان کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق، اوزیروف نے تہران کے دورے کے دوران کہا کہ مشرق وسطی میں ایک سرگرم ملک ہونے کی حیثیت سے ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی بحران کے حل میں ایران، روس کا ایک اچھا ساتھی ہے۔
اوزیروف نے تہران میں ایرانی صدر، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں میں ایٹمی شعبے میں تعاون کے علاوہ دو طرفہ تعاون میں توسیع اور شام کے بحران کے بارے میں بھی تبادلہ خیال ہوا۔