الوقت - نائجيريا کی پولیس نے سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) کے عزاداروں کو ایک بار پھر خاک و خون میں غلطاں کر دیا۔ نائجیریا کی پولیس نے عزاداران سید الشہداء پر حملہ کرکے 100 عزاداروں کو شہید کر دیا۔
نائجیریا سے موصولہ خبروں کے مطابق، نائجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ پیر کو نائجيرکے پولیس اہلکاروں نے شیعہ مسلمانوں پر اس وقت اندھا دھند فائرنگ کردی جب عزادار، مظلوم کربلا اور نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ اسلام کا غم منا رہے تھے۔ اس وحشیانہ حملے میں 100 عزادار شہید اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے۔
نائیجیریا کی تحریک اسلامی اور عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے اس ملک کے کانو شہر کے عزاداران امام حسین پر اس وقت فائرنگ کر دی جب وہ پیر کی صبح امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے سلسلے میں علامتی جلوس میں شرکت کر رہے تھے۔
پریس ٹی وی کے مطابق جائے حادثہ پر موجود ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ پولیس نے جلوس میں شامل عزادروں پر پہلے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور پھر براہ راست فائرنگ شروع کر دی۔ اس حملے میں 10 عزادار شہید ہو گئے جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2015 میں نائیجیریا کی فوج نے زاريا شہر میں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جس میں سیکڑوں عزادار شہید ہو گئے تھے۔ اس حملے میں نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زكزكی شدید زخمی ہو گئے تھے جبکہ ان کے تین بیٹوں کو بھی نائجيريا کی فوج نے شہید کر دیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں نائیجیریا کی فوج کو معصوم عزاداروں کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔