الوقت - اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا کے انتخابات کا ایران کی پالیسیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کی پالیسیاں ایرانی عوام کی خواہشات کے مطابق بنائی جاتی ہیں اور کسی بھی دوسرے ملک میں حکومت کی تبدیلی سے اس پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
صدر مملکت نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دنیا کے ساتھ تعمیری تعاون کی پالیسی اور جوہری پابندیوں کے خاتمے کی وجہ سے تمام ممالک کے ساتھ ایران کے اقتصادی تعلقات، توسیع کی راہ پر گامزن ہیں۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اب امریکا نہ تو ايرانوفوبيا سے فائدہ اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے اور نہ ہی ایران کے خلاف رائے عامہ حاصل کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے عالمی برادری میں امریکہ کی پوزیشن کمزور ہو گئی ہے جبکہ عالمی برادری اور یورپ کے ساتھ فاصلوں میں اضافہ کی وجہ سے امریکہ مزید کمزور ہو جائے گا۔
در ایں اثنا ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی میں صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، یہ امریکی عوام کا انتخاب ہے لیکن امریکا میں جو بھی صدر ہو اسے مشرق وسطی اور دنیا کے حقائق کو درست طریقے سے درک کرنے کی ضرورت ہے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان سیاسی تعلقات نہیں ہیں لیکن امریکہ نے جےسی پی او اے میں کثیر الجہتی بین الاقوامی وعدے کے طور پر جو وعدے کئے ہیں اس پر اسے عمل کرنا چاہئے۔
اسی طرح ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخاني نے کہا ہے کہ امریکا کے 45 ویں صدارتی انتخابات کے نتائج سے ثابت ہو گیا کہ اس ملک کے ڈھانچے اور اس ملک میں جاری رویے پر دنیا کے زیادہ تر لوگوں کی تشویش اور پریشانیاں حقیقی ہیں اور ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے امریکی انتخابات کے نتائج کو، اقتصادی، سیاسی اور سیکورٹی کے نقطہ نظر سے ایران کے اقدامات اور پالیسیوں پر غیر مؤثر قرار دیا۔
ادھر ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے امریکا کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو مختلف مراکز کی پیشنگوئی کے برعکس اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس ملک کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں پر امریکی عوام کی رائے قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں جو کچھ ہوا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ملک کی حکومت اور سیاستدانوں کی غلط پالیسیوں سے زیادہ تر امریکی عوام ناخوش ہے۔