الوقت - ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا اہم موضوع قرار دیا ہے۔
محمد جواد ظریف نے منگل کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں لبنان میں فلسطین کے مزاحمتی گروہوں کے رہنماؤں سے ملاقات میں کہا کہ فلسطین، ایران کی خارجہ پالیسی میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور اس پالیسی پر اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام سنجیدگی سے عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج علاقے سمیت دنیا کے سامنے دو بڑے خطرے ہیں، کہا کہ علاقے اور دنیا کے سامنے سب سے بڑا خطرہ صہیونی حکومت ہے اور یہ حکومت ہی ہے جسے استعماری طاقتوں نے وجود عطا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت امن، سلامتی اور انسانی حقوق کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کے پاس کم سے کم 200 ایٹمی وار ہیڈز ہیں، کہا کہ یہ حکومت جارحانہ پالیسیوں کے ذریعے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے، انسانی حقوق کی سب سے خطرناک دشمن ہے اور شیطنت میں کوئی اس سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔
جواد ظریف نے دہشت گردی کو انسانی معاشرے کے لئے دوسرا بڑا خطرہ قرار دیا جس نے علاقے میں جھڑپیں اور جنگ کا ماحول کر رکھا ہے تاہم دہشت گردی صیہونی حکومت کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے یمن اور شام میں انسانی بحران کے خاتمے کے لئے فوری طور پر جنگ بندی اور انسانی امداد پہنچائے جانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ممالک کا مسئلہ صرف سیاسی طریقے سے ہی حل ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ نے لبنان کے صدر سے ملاقات کی تھی جس کے دوران لبنان کے نئے صدر نے ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں توسیع پر زور دیا ہے۔
پیر کو لبنان کے صدر ميشل عون نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ملاقات میں صدر حسن روحانی کی جانب سے مبارکباد کے پیغام کے لئے شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کی توسیع پر زور دیا۔
ميشل عون نے اس ملاقات میں کہا کہ لبنان اور ایران کے درمیان مشترکہ اقتصادی اجلاس دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں توسیع کا سبب بنے گا۔
اسی طرح لبنانی صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ لبنان اس وقت دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے پیر کی شام کو اپنے لبنانی ہم منصب سے بیروت میں ملاقات کی تھی ۔
جواد ظریف اور جبران باسل نے بیرت میں ہونے والی اپنی اس ملاقات میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون میں توسیع اور شام سمیت علاقے کی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات میں لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسل نے کہا کہ لبنان کی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ ایران کے ساتھ سیاسی تعلقات کو بہتر بنانے کے ساتھ اقتصادی شعبے میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید وسیع کرے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اسی طرح اس ملاقات کے بعد اپنے لبنانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی ۔
وزیر خارجہ جواد ظریف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں علاقے کی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام کو چاہئے کہ وہ آنکھ بند کرکے فیصلے نہ کریں اور تکفیری دہشت گردی کی آگ کو خاموش کرنے کی کوشش کریں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت سے نہ صرف لبنان بلکہ علاقے اور پوری دنیا کو خطرہ لاحق ہے بلکہ تکفیری و شدت پسند نظریات سے پوری دنیا کو خطرہ ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دوسرے بھی اس بات کو سمجھیں گے کہ ہمارا علاقہ شام، عراق اور یمن میں سیاسی راہ حل کے ذریعے کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے۔
لبنان کے وزیر خارجہ جبران باسل نے اس مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے ملک کے حالیہ واقعات کو مذاکرات کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ علاقے کے مسائل کو مذاکرات اور گفتگو کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ علاقے کے بحرانوں کے بارے میں ایران اور لبنان کے سیاسی مواقف بالکل یکسان ہیں اور ان ہی متحدہ مواقف کی بنیاد پر ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ علاقے کے بحرانوں کو پرامن اور سیاسی مذاکرات سے حل کئے جانے کی ضرورت ہے اس لئے کہ تشدد و طاقت کے استعمال سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اسی طرح حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ، پارلمینٹ کے اسپیکر نبیہ بری اور نئے وزیراعظم سعد حریری سے الگ الگ ملاقات کی۔
انہوں نے حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ سے ملاقات میں خطے کی تازہ ترین صورت حال پر گفتگو کی۔ اس ملاقات میں سید حسن نصراللہ نے لبنان میں سیاسی تعطل کے خاتمے میں ایران کے کردار کو سراہا۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سیاسی تعطل کے خاتمے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے سیاسی دھڑوں کے درمیان اتفاق رائے انتہائی خوش آئند ہے۔
وزیر خارجہ جواد ظریف نے لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری سے ملاقات میں تہران اور بیروت کے درمیان سیاسی اور پارلیمانی تعلقات کے فروغ پر زور دیا۔ لبنان کی پارلمینٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے اس موقع پر کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
اس سے پہلے وزیر خارجہ محمدجواد ظریف نے لبنان کے نئے وزیر اعظم سعد حریری سے ملاقات کی اور تکفیری اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مقابلے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سعد حریری کو لبنان کا وزیراعظم مقرر کیے جانے پر مبارک باد پیش کی۔ لبنان کے نئے وزیراعظم سعد حریری نے اس ملاقات میں ایران کو خطے اورعالم اسلام کا اہم ترین ملک قرار دیا۔