الوقت - یمن کے مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے یہ کہتے ہوئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی جانب سے پیش کی گئی امن کی تجویز کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ اس پیش کش میں یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کو نوازا گیا ہے۔
واضح رہے یمن کی تحریک انصار اللہ کو یمنی عوام کی وسیع حمایت حاصل ہے۔
منصور ہادی نے جو مارچ 2015 میں استعفی دے کر صنعا سے ریاض فرار کر گئے تھے، سنیچر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد سے ملاقات کے دوران یہ بات کہی۔
یمنی نیوز ایجنسی سبا کے مطابق، منصور ہادی نے کہا کہا یمنی عوام ان مواقف اور مبینہ روڈ میپ کو منسوخ کرتے ہیں، اس یقین کے ساتھ کہ یہ معاہدہ مزید پیچیدہ زیادہ مشکلات اور جنگ کا دروازہ کھولے گا۔
اس روڈ میپ کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہے جس میں سیکورٹی اور سیاسی سمجھوتہ شامل ہے لیکن باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ امن روڈ میپ میں تحریک انصار اللہ کو مستقبل کی حکومت میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ اس وقت یمن کے بڑے حصہ پر انصار اللہ کا کنٹرول ہے۔
اس امن منصوبے میں الحوثیوں کے دارالحکومت صنعا سمیت کئی بڑے شہروں سے پسپائی اختیار کرنے اور بھاری ہتھیاروں کو کسی تیسری پارٹی کے حوالے کرنے کے عوض میں، صدارتی اختیارات کو کم کیا گیا ہے۔
صدر کو بھی اقتدار نائب صدر کے حوالے کرنا ہوگا جو نئے وزیر اعظم کا انتخاب کریں گے کہ وہ نئی حکومت کو تشکیل دیں گے جس میں شمالی یمن اور جنوبی یمن کو مساوی نمائندگی حاصل ہوگي۔ شمالی یمن کے علاقے پر تحریک انصار اللہ کا کنٹرول ہے جبکہ جنوبی یمن کے علاقے پر منصور ہادی کے حامیوں کا قبضہ ہے۔
اس امن معاہدے پر ابھی تک تحریک انصار اللہ کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے یہ امن معاہدہ یمن میں تین دن کے دورے کے دوران متحارب فریقوں کے حوالے کیا۔