الوقت - حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ جب تک شام میں غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، حزب اللہ کے مجاہد اس پڑوسی ملک میں رہیں گے۔
شام میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر حاتم حمادہ کی شہادت کی مناسبت سے منعقد ایک مجلس عزاء سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کے مزاحمت کاروں کے شام سے نکلنے کے بارے میں ہر قسم کی غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے مزاحمت کار صرف اسی وقت شام سے نکلیں گے، جب وہ پوری طرح سے تکفیری دہشت گردی کو شکست دے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیونس سے شروع ہوکر شام پہنچنے والے واقعات کا اچھی طرح مطالعہ کرنے کے بعد، ہم نے شام میں اپنی فورس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ یہ جنگ اپنے انجام تک پہنچے گی اور ہمیں شام میں اپنے شہیدوں پر فخر ہے، جو بھی ہمارے خستہ ہونے کی توقع کر رہا ہے، اسے مایوسی ہی ہاتھ لگے گی۔
انہوں نے حلب اور موصل میں داعش کے خلاف جنگ کو انتہائی حساس اورفیصلہ کن قرار دیا ۔ انہوں کہا خود امریکا نے بھی اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب، داعش کا سب سے بڑا حامی اور اسے ہتھیار سپلائی کرنے والا ملک ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے تمام اسلامی ملکوں میں سعودی عرب کے تخریبی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برداری نے سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کی حمایت پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حلب میں میں ترکی کے تمام تر اقدامات کا مقصد، کسی دن اس پر اپنی ملکیت کا دعوی کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن کے عوام کے خلاف جنگ مسلط ہے اور مہینوں سے بے گناہوں پر بمباری کی جارہی ہے لیکن اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔