الوقت - امریکی حکام نے ملک کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے صدارتی انتخابات کے مدنظر کرملین ہاوس کے رہنماؤں کو ذلیل و رسوا کرنے کے لئے اپنے سائبر حملے تیز کردیں۔
اوباما انتظامیہ، روس کے خلاف عدیم المثال سائبر حملے کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس طرح کے حملے کے لئے امریکا کا بہانہ، ملک کے صدارتی انتخابات کے عمل میں روس کی مداخلت کا دعوی ہے۔ یہ بات امریکا کے خفیہ ادارے کے حکام نے این بی سی ٹی چینل سے گفتگو میں کہی ہے۔
این بی سی کی رپورٹ کے مطابق، امریکا کے موجود اور سابق حکام کا جو اس عمل سے پوری طرح آگاہ ہیں، کہنا ہے کہ سی آئی اے سے روس کے خلاف وسیع سائبر حملے شروع کرنے کو کہا گیا ہے۔ امریکا کے خفیہ ادارے کے ذرائع نے سی آئی نے جن اقدامات کا جائزہ لیا ہے ان کی تفصیلات نہیں بتائی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس ادارے نے ابھی سے ہی روس کی جانب سائبر وینڈو کھولنے، اہداف کا انتخاب کرنے اور آپریشن کی تمام تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ امریکا کی سیکورٹی کے سابق حکام نے این بی سی سے بتایا کہ سی آئی اے نے بہت سے دستاویزات جمع کر لئے ہیں جن کے ذریعے روس کے صدر ولادیمیر پوتین کی جانب سے استعمال کی جانے والی ٹیکٹک کا انکشاف کریں۔
امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن نے جمعے کے روز ٹی وی ایک پروگرام میں کہا کہ ہم نے پوتین کو ایک پیغام دے دیں گے اور پیغام ارسال کرنے کا وقت اور حالات ہم منتخب کریں کے تاکہ زیادہ سے زیادہ اس کے اثرات مرتب ہوں۔ جب بائیڈن سے یہ جوال پوچھا گیا کہ امریکی عوام کو اس پیغام کے بارے میں اطلاع ہے ؟ تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا۔
امریکی فوج کے سابق ایڈمیرل جیمز اسٹاو ریڈیس نے بھی این بھی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ انٹرنیٹ حملوں کی ٹریفک کو سینسر کرنے میں روس کی توانائیوں اور پوتین اور ان کے ساتھیوں کی مالی بدعنوانی کا انکشاف کریں۔
روس کے سیکورٹی امور کے اعلی عہدیدار اور سائبر توانائی سے سربراہ نے کہا کہ اگر آپ کسی پر علی الاعلان الزامات عائد کرتے ہیں اور اس کے مقابلے میں جواب نہیں دیتے تو آپ کی جواب دینے کی توانائی کمزور ہو جائے گی۔
سی آئی اے کے دو سابق افسروں نے جنہوں نے پہلے روس پر کام کیا تھا، این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاوس سے کافی عرصہ پہلے ہی سی آئی اے سے کہا تھا کہ وہ روس کے خلاف خفیہ کاروائی جیسے مسائل کا جائزہ لے۔ ان میں سے ایک افسر نے کہا کہ ہمارے پاس جتنے بھی وسائل ہیں ہم نے ان پر پوری توانائی سے کام کیا لیکن یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے اور اگر فیصلہ ہو گیا ہے تو ہمارے پاس روس سے زیادہ ساز و سامان، وسائل اور توانائی ہے۔ ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ دوسری بات اگر آپ ان کے نیٹ ورکز کو تباہ کرنے کے درپے ہیں تو ہم یہ کام بڑی آسانی سے انجام دے سکتے ہیں۔
اس بحث میں موجود دوسرے افسر نے جو خود روس کے خلاف جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا، کہا کہ اس نے بذات خود روس کے خلاف خفیہ آپریشن پر کئی سال کام کیا لیکن ان سے ایک بھی انتخاب زیادہ اچھا نہیں تھا۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق معاون مائیکل مورل اس بارے میں کہتے ہیں کہ اس بات میں شک ہے کہ امریکا، روسی نیٹ ورک کے خلاف وسیع کاراوئی کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے نیٹ ورک میں سیندھ لگانا آسان کام نہیں ہے یا امریکا کے بس کی بات نہیں ہے۔