الوقت - مغربی میڈیا نے شام کے بحران کے مسئلے میں ولاديمير پوتين اور فرانسوا اولاند کے درمیان لفظی جنگ کی اطلاع دی ہے۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں فرانس کے صدر فرانسوا اولاند اور روس کے صدر ولاديمير پوتين کے درمیان بحران شام کا جائزہ لینے کے دوران کافی نوک جھوک ہو گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرانس کے صدر فرانسوا اولاند، شام کی سرکاری فوج کے ساتھ روس کی مشترکہ مہم کو روکنے کے لئے ولاديمير پوتين کو مجبور کرنا چاہتے تھے لیکن ولاديمير پوتين نے انہیں بری طرح جھاڑ دیا۔
اس مذاکرات میں اولاند نے تمام تکفیری دہشت گردوں کے خلاف شام کی فوج کے ساتھ روس کی مشترکہ کارروائی کے حوالے سے پوتين کی تنقید کی اور ان سے نام نہاد اعتدال پسندوں کو نشانہ بنانے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا ۔ اولاند کی یہ باتیں سن کر پوتين آپے سے باہر ہو گئے اور انہوں نے اولاند سے واضح الفاظ میں کہا کہ اعتدال پسند مخالفین نامی کسی گروہ کا وجود ہی نہیں ہے اور ان کی نظر میں شام میں سرگرم تمام مسلح لوگ دہشت گرد ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی اعتدال پسند کہنا بے عزتی ہے۔
روس کے صدر ولاديمير پوتين نے فری سیرین آرمی، القاعدہ اور تكفری دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ ہوائی حملے روکنے کی اولاند کی درخواست پر کہا کہ یہ حملے، روسی طیاروں کو مار گرائے جانے کے علاوہ کسی بھی چیز سے رکنے والے نہیں ہیں اور اس کا مطلب نئی عالمی جنگ ہوگا اگر آپ لوگ یعنی فرانس، برطانیہ اور امریکا، جنگ چاہتے ہیں تو ہم بھی آمادہ ہیں۔
ولاديمير پوتين نے لیبیا پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ اور وسیع حملوں اور 2011 میں اس ملک کی حکومت کا تختہ الٹنے کی طرف اشارہ کیا اور اولاند سے پوچھا کہ جب آپ نے لیبیا پر حملہ کیا تھا تو اس وقت روس سے اجازت لی تھی ؟